ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی مذاکرات میں سنجیدہ ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے اپنا لہجہ بدلنا ہوگا۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں عراقچی نے واضح کیا کہ صدر ٹرمپ اگر معاہدہ چاہتے ہیں تو انہیں سپریم لیڈر کے خلاف غیر مہذب لہجہ ترک کرنا ہوگا امریکی صدر کو ایران کے قائد کے چاہنے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا بند کرنا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ایک قوم کے طور پر سادگی اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں ہم اپنی قدر جانتے ہیں اور اپنی آزادی کو عزیز رکھتے ہیں۔ ہم کبھی کسی کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،ہمارے میزائلوں سے بچنے کےلیے اسرائیل کے پاس امریکا جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔‘‘

سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ بیان ایران کی طرف سے امریکا کو ایک واضح پیغام ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آنے کےلیے احترام آمیز رویہ اپنانے کی توقع رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنگ زدہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتنی احمقانہ بات کیوں کی کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ جیت لی، جب کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کا یہ بیان جھوٹ ہے، اور حقیقت اس کے برعکس ہے۔

اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ ایک ایسے شخص کے طور پر جو خود کو بہت دین دار کہتا ہے، اسے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے، اس کا ملک تباہ ہو چکا ہے، اُس کی 3 خطرناک نیوکلیئر سائٹس کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، اور مجھے بالکل معلوم تھا کہ وہ کہاں چھپا ہوا ہے، اور میں نے اسرائیل یا امریکی مسلح افواج (جو دنیا کی سب سے عظیم اور طاقتور فورسز ہیں) کو ان کی جان لینے کی اجازت نہیں دی،میں نے انہیں ایک بہت بدترین اور ذلت آمیز موت سے بچایا، اور انہیں یہ کہنے کی بھی ضرورت نہیں کہ شکریہ، صدر ٹرمپ!

Shares: