سیالکوٹ (باغی ٹی وی، بیوروچیف شاہد ریاض)سانحہ سوات میں شہید ہونے والے ایک ہی خاندان کے افراد کی میتیں جب ڈسکہ پہنچیں تو شہر پر سکتہ طاری ہو گیا، ہر آنکھ اشکبار تھی، ہر دل غم سے نڈھال۔ شہداء کی نماز جنازہ کے موقع پر فضا سوگوار رہی، جنازے کے جلوس میں ہر قدم پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

ریجنل پولیس آفیسر طیب حفیظ چیمہ، کمشنر گوجرانوالہ سید نوید شیرازی، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صباء اصغر علی، ڈی پی او فیصل شہزاد اور صوبائی وزیر بلدیات نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی، دعائے مغفرت کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

تاہم جنازے کے بعد ایک افسوسناک منظر نے ماحول کو مزید بوجھل کر دیا—سرکاری اور سیاسی شخصیات کی موجودگی کیمرہ فوکس میں آ گئی، اور غم کی اس گھڑی میں سیلفیوں، ویڈیو ریکارڈنگز اور سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کلپس بنانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ متاثرہ اہل خانہ، جو اپنے پیاروں کی جدائی پر نڈھال تھے، تعزیت کرنے آئے مہمانوں کے شور میں تنہا رہ گئے۔

یہ منظر نہ صرف سوشل رویوں کی تنزلی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ شہداء کی قربانیوں کے تقدس کو مجروح کرنے کے مترادف بھی ہے۔ دکھ کی اس گھڑی میں حقیقی ہمدردی اور خاموشی، شاید سب سے بڑی تسلی ہوتی، مگر یہاں کیمرے اور جذباتی جملے ہی غالب آ گئے۔

Shares: