گوجرانوالہ کے علاقے نوشہرہ ورکاں میں قتل کی جانے والی دو بہنوں کے کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا، پولیس نے مقتولہ لڑکیوں کے والدین کو ہی گرفتار کر لیا۔
ابتدائی طور پر یہ مقدمہ 19 مئی کو نامعلوم افراد کے خلاف ڈکیتی اور قتل کے الزامات کے تحت والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈاکو 9 لاکھ روپے لے گئے اور دو بیٹیوں کو قتل کر دیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران والدین ہی اصل قاتل نکلے۔ قتل کا آلہ اور وہ رقم بھی برآمد کر لی گئی ہے جس کے متعلق والد نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکو لے گئے۔
عدالت نے والدہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل گوجرانوالہ منتقل کر دیا جبکہ والد کو جسمانی ریمانڈ پر تحقیقاتی ٹیم کے سپرد کیا گیا۔ عدالت نے 26 جون کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 30 جون تک ریمانڈ منظور کر لیا۔
تفتیشی افسر کا بیان
ڈی ایس پی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ انصر موہل کے مطابق، تفتیش سے اب تک یہ بات سامنے آئی ہے کہ صرف دونوں میاں بیوی اس قتل میں ملوث ہیں، اور کوئی تیسرا شخص اس کیس میں شامل نہیں۔
📌 مقدمے کی ابتدائی تفصیل
والد نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 22 سال سے اٹلی میں مقیم تھے اور واقعے سے چند روز قبل پاکستان آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بینک سے 12 لاکھ روپے نکالے جن میں سے 9 لاکھ روپے بڑی بیٹی کے حوالے کیے، اور ڈاکو ان کی آنکھوں کے سامنے بیٹیوں کو قتل کرکے رقم لے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران والد کے بیان میں تضادات سامنے آئے، جس پر شک کی بنیاد پر والدین کو گرفتار کیا گیا اور سچائی سامنے آ گئی۔پولیس نے عدالت کو ہدایت دی ہے کہ کیس کا چالان جلد مکمل کر کے پیش کیا جائے تاکہ باقاعدہ ٹرائل شروع ہو سکے۔
Ask ChatGPT








