ایران نے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی کے تحت نصب کیے گئے کیمروں کو متعدد جوہری تنصیبات سے ہٹا دیا ہے جبکہ ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے 25 جون کو ایک بل منظور کیا جس میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی حمایت کی گئی، جس میں رپورٹس، کیمروں کی تنصیب اور معائنے شامل تھے۔ اس فیصلے کے چند روز بعد ایرانی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ ایران نے "بمباری کے بعد” کیمروں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور عالمی اداروں کے دوروں کو مسترد کر دیا ہے۔

علاوہ ازیں، ایران نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بیان میں کہا کہ گروسی کا جوہری سائٹس کے دورے کا مطالبہ بدنیتی پر مبنی ہے اور بمباری کے بعد ایسے دورے بے معنی ہیں۔رپورٹس کے مطابق گروسی کو ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے سے متعلق درست معلومات بھی حاصل نہیں ہو سکیں، جس پر ایران نے مزید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ایران کا یہ قدم ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حالیہ ہفتوں میں اس کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ فضائی حملے کیے گئے، جن کا الزام امریکا یا اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے، تاہم تہران کی جانب سے باضابطہ طور پر کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔

علی امین گنڈاپور کے حلقے کے ہسپتالوں میں52 کروڑ کی مالی بدعنوانی بے نقاب

سانحہ سوات پر پنجاب اسمبلی کی مذمتی قرارداد منظور، وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ

پنجاب پولیس کے عمر فاروق کا ویسٹ ایشیا بیس بال کپ میں سلور میڈل

کراچی میں مون سون کی پہلی بارش کے دوران 7 افراد جاں بحق

Ask ChatGPT

Shares: