سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ہ اگر حافظ نعیم کو سندھ کے بلدیاتی نظام سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی اسی شد و مد سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے –
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم کے بیان پر سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حافظ نعیم اب تک میئر نہ بن سکنے کے صدمے سے نہیں نکلے ہیں سندھ میں بلدیاتی نظام اپنی آئینی حدود کے اندر کام کر رہا ہے، جماعت اسلامی کا کام عوام کو گمراہ کرنا ہے،سیاسی منافقت کی انتہا ہے، پنجاب میں بیٹھ کر حافظ نعیم سندھ بلدیاتی نظام کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، حالانکہ بلدیاتی انتخابات پنجاب میں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حافظ نعیم کو سندھ کے بلدیاتی نظام سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی اسی شد و مد سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے، حافظ نعیم کی جانب سے اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے حکومت سندھ پر الزامات لگانا مناسب نہیں حافظ نعیم شاید بھول رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے جن ممبران پر انہوں نے مقدمے قائم کئے تھے، انہوں نے حافظ نعیم کو ووٹ دینا پسند نہیں کیا جماعت اسلامی کو کبھی عوام کے ووٹ سے کراچی کی میئرشپ نہیں ملی، ان کے دو میئر آمریت کے مرہون منت تھے جماعت والوں کو بھی اب تعمیری سیاست کرنی چاہیے، نفرت پر مبنی بیانات کے ذریعے عوام کو گمراہ نہ کریں۔
حافظ نعیم نےمقامی حکومت اورصوبائی اسمبلی کی سیٹ دبا رکھی ہے، ترجمان سندھ حکومت
واضح رہے کہ پریس کانفرنس میں حاف نعیم نے کہا تھا کہ ہم نےجیتی ہوئی نشست الیکشن کمیشن کوواپس کردی، پیپلز پارٹی نے کراچی میں بلدیاتی الیکشن پر ڈاکہ ڈالا، ڈاکہ ڈال کر جعلی طریقے سے میئر کراچی مسلط کیا گیا، میئرکراچی کےانتخاباتی الیکشن کے وقت پی ٹی آئی کے 32 لوگ نہیں آئے تھے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے شکوہ کیا کہ عام انتخابات میں بھی ہماری جیتی ہوئی نشستیں نہیں دی گئیں، انہوں نے کہاکہ ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتےہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے تو مجھے کوئی توقع نہیں، ہر دونمبری سے اقتدارمیں رہنے والوں کوکامیاب سیاست دان کہا جاتا ہےاس الیکشن میں آپ نے دیکھا کیسے ایک پارٹی کو جتوایا گیا، ہمارے حق پر ڈاکا ڈالا گیا کراچی میں مئیر کی سیٹ پر ڈاکہ مارا گیا، بلدیاتی الیکشن میں بھی ہمارے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا فیصلہ افسوس ناک ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
کل تک مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ بحال ہونے کا امکان







