ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطلی کے قانون کو باضابطہ طور پر نافذ کردیا ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیل اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایرانی پارلیمنٹ اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کلیدی کردار ادا کیا۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی "ارنا” کے مطابق، ملک کی پارلیمنٹ نے ایک بل منظور کیا تھا جس کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو اس وقت تک معطل رکھا جائے گا جب تک ایجنسی پیشہ ورانہ اور غیر جانبدارانہ رویہ اختیار نہیں کرتی۔ اس بل کو ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی توثیق بھی حاصل ہوچکی ہے، اور اب صدر پزشکیان نے اس قانون پر دستخط کرتے ہوئے اسے نافذ العمل بنا دیا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت، ایران نے آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی کی اجازت دینا بند کردی ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کا مؤقف ہے کہ آئی اے ای اے کا رویہ ایران کے خلاف تعصب پر مبنی ہے، خاص طور پر حالیہ اسرائیل ایران کشیدگی کے تناظر میں ایجنسی کا ردعمل غیر متوازن رہا۔
ایرانی پارلیمانی ذرائع کے مطابق، ایک نیا بل بھی زیر غور ہے جس کے تحت آئی اے ای اے سے تمام تر تعاون اس وقت تک معطل رکھا جائے گا جب تک ادارہ مکمل پیشہ ورانہ اور شفاف رویہ اختیار نہیں کرتا۔ اس ضمن میں ایران کی اعلیٰ قیادت کے اندر سخت موقف اپنایا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں، ایران کی پارلیمنٹ اور اعلیٰ حکام آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ایران میں داخلے پر پابندی لگانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ایک سینئر رکن پارلیمنٹ نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ "ہم نے سپریم کونسل پر زور دیا ہے کہ رافیل گروسی کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ایران کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔”
اس اقدام سے ایران اور عالمی جوہری نگران ادارے کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ عالمی سطح پر بھی اس کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔