نیویارک میئر کی دوڑ میں ڈیموکریٹک اُمیدوار ظہران ممدانی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ محنت کش مڈل کلاس کے خلاف صدارتی اقدامات سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں اور اسی لیے مجھ پر وار کر رہے ہیں۔

ظہران ممدانی نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مجھے گرفتار کرنے، ملک بدر کرنے اور امریکی شہریت ختم کرنے کی دھمکی دی ہیں صدر ٹرمپ نہیں چاہتے کہ میں کام کرنے والے لوگوں کی حقوق کی بات کروں، اُن لوگوں کی بات کروں جنہیں مہنگائی کے باعث نیو یارک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں مہنگائی کم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس سے اب وہ منحرف ہو رہے ہیں اِس لیے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے مجھ پر حملے کر رہے ہیں۔

اتوار کو این بی سی سے ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کمیونسٹ ہیں تو ممدانی نے انکار کیامیں نہیں سمجھتا کہ دنیا میں ارب پتی ہونے چاہییں میں سب کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔‘

رپبلکنز کی جانب سے شدید تنقید کی قیادت خود ٹرمپ کر رہے ہیں، جنہوں نے منگل کو کہا: ’سچ کہوں تو، میں نے سنا ہے کہ وہ مکمل پاگل ہیں۔‘

انہوں نے نشاندہی کی کہ 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ کو نیویارک سٹی میں غیر معمولی حمایت ملی اور بتایا کہ انہوں نے اقلیتوں، محنت کش طبقے اور تارکین وطن کی بستیوں میں بلا توقف مہم چلائی، جس سے ناراض ووٹرز کو دوبارہ ڈیموکریٹک کیمپ میں لایا جا سکا۔ہم ان ووٹروں کو واپس لا سکتے ہیں جنہیں سب نے نظر انداز کر دیا اگر ہم انہیں صرف یہ نہ بتائیں کہ کس کے خلاف ووٹ دیں، بلکہ یہ بھی بتائیں کہ وہ کس کے حق میں ووٹ دیں-

واضح ہے کہ ظہران ممدانی اب باضابطہ طور پر نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار نامزد ہو گئے ہیں اور اس کا اعلان منگل کو پرائمری انتخاب کے سرکاری نتائج جاری کرتے ہوئے کیا گیا 33 سالہ، خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ کہلانے والے ممدانی نے اپنے قریبی حریف، سابق گورنر اینڈریو کوومو کو نمایاں فرق سے شکست دی۔ تیسرے مرحلے کی گنتی میں ممدانی نے 56 فیصد جبکہ کوومو نے 44 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

چونکہ 25 جون کو ہونے والے پرائمری میں کسی بھی امیدوار نے واضح اکثریت حاصل نہیں کی تھی، اس لیے انتخابی حکام نے کم ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کو خارج کر کے رینکڈ-چوائس ووٹنگ کے تحت دوبارہ گنتی کی تاہم جب ممدانی نے ابتدائی طور پر ہی 43 فیصد ووٹ حاصل کر لیے، تو جنسی سکینڈل کے بعد واپسی کی کوشش کرنے والے کوومو نے مکمل نتائج کا انتظار کیے بغیر رات ہی کو شکست تسلیم کر لی — جو ڈیموکریٹس کے لیے حیران کن نتیجہ تھا۔

اسرائیل کے بھرپور حامی کوومو انتخابی دوڑ کے زیادہ تر عرصے میں پولز میں آگے رہے، انہیں سابق صدر بل کلنٹن سمیت بااثر اعتدال پسند شخصیات کی حمایت بھی حاصل تھی۔

یوگنڈا میں جنوبی ایشیائی والدین کے ہاں پیدا ہونے والے ممدانی، جو اس وقت نیویارک سٹیٹ اسمبلی کے رکن ہیں، اگر نومبر میں عام انتخابات جیت جاتے ہیں تو نیویارک سٹی کے پہلے مسلم میئر ہوں گے۔

Shares: