اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)اوچ شریف کے نواحی علاقے خیرپور ڈاہا میں انسانی زندگیوں کو چند نوٹوں کے عوض داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ غیر قانونی منی پٹرول پمپ، ایرانی اسمگل شدہ تیل کی کھلے عام فروخت، ناقص حفاظتی انتظامات، اور محکمہ سول ڈیفنس و انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی نے پورے علاقے کو خطرناک بارودی سرنگ میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں ہر لمحہ تباہی کی بو محسوس کی جا سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ سول ڈیفنس کے بعض افسران مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض خاموشی کی قیمت وصول کر رہے ہیں۔ بغیر لائسنس، بغیر حفاظتی اقدامات، اور بغیر تربیت کے درجنوں فیول ایجنسیاں پٹرول اور ڈیزل کی فروخت میں مصروف ہیں۔ یہ تیل پلاسٹک کی بوتلوں، کھلے کینوں اور غیر معیاری برتنوں میں بیچا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف انسانی جانیں خطرے میں ہیں بلکہ پورے محلوں کو لمحوں میں راکھ میں تبدیل کرنے کا خدشہ موجود ہے۔
ایرانی اسمگل شدہ تیل کے استعمال سے نہ صرف گاڑیوں کے انجن تباہ ہو رہے ہیں بلکہ عوام کو مہنگے داموں دھوکہ دہی سے تیل فروخت کیا جا رہا ہے۔ پیمانے میں کمی، معیار میں جعلسازی، اور قیمتوں میں من مانی معمول بن چکا ہے۔ اس کے باوجود پولیس، تحصیل انتظامیہ اور ضلعی افسران کی خاموشی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے:
کیا یہ خاموشی کسی اندرونی گٹھ جوڑ یا کرپشن کی علامت ہے؟
کیا ضلعی انتظامیہ اس موت کے کاروبار میں شریکِ جرم بن چکی ہے؟
عوامی حلقے، سماجی کارکنان، اور تاجر برادری سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس، سوشل میڈیا ویڈیوز، اور بارہا شکایات کے باوجود اگر کوئی کاروائی نہ کی گئی تو کسی بڑے سانحے کی صورت میں مکمل ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں پر عائد ہو گی۔
مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب، اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور فوری طور پر خیرپور ڈاہا میں غیر قانونی فیول ایجنسیوں، ایرانی تیل کی اسمگلنگ، اور محکمہ سول ڈیفنس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف فیصلہ کن کریک ڈاؤن کریں۔ عوامی سلامتی کو مزید نظر انداز کرنا ایک مجرمانہ کوتاہی ہو گی جس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔