اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر کے درمیان غزہ سے متعلق آئندہ کی فوجی حکمتِ عملی پر ایک بند کمرہ اجلاس میں جھگڑے اور تلخ کلامی کی اطلاعات ہیں۔

العربیہ کے مطابق اسرائیلی آرمی نے جمعہ کے روز انکشاف کیا کہ فوج، وزیر اعظم اور وزراء کے درمیان غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے طریقہ کار پر بنیادی اختلاف پیدا ہو گیا ہے نیتن یاہو نے چیف آف اسٹاف ایال زامیر پر کڑی تنقید کی ہے گزشتہ جمعرات کی شام نیتن یاہو کی دعوت پر ایک الجاس طلب ہوا جس میں چیخ و پکار ہوئی اور آوازیں بلند ہوگئی تھیں۔

اجلاس میں دیگر مسائل کے علاوہ غزہ میں جنگ کو کیسے جاری رکھا جائے؟ جیسے سوالوں پر غور کیا گیا۔ یہ تبادلہ خیال کیا گیا کہ اگر اب معاہدہ نہ ہوا تو کیا ہوگا اور 60 روزہ جنگ بندی کا اعلان نہ ہوا تو غزہ کی پٹی میں اگلے اقدامات کیا اٹھائے جانے چاہیں۔

چیف آف سٹاف نے وزیر اعظم اور وزراء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج غزہ میں 20 لاکھ افراد کو کنٹرول نہیں کر سکتی یہ بات بھی ان بیانات کا حصہ تھی جس نے نیتن یاہو کو ناراض کیا اور اپنے ہی آرمی چیف پر برس پڑے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے آرمی چیف کو ہدایت دی کہ وہ غزہ کے بیشتر شہریوں کی جنوبی غزہ جبری منتقلی کا منصوبہ تیار کریں جس پر جنرل ایال زامیر نے جواب دیا کہ کیا آپ وہاں فوجی حکومت چاہتے ہیں؟ دو ملین لوگوں پر کون حکومت کرے گا؟”اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مبینہ طور پر غصے میں چیختے ہوئے جواب دیا کہ ہماری فوج اور ریاستِ اسرائیل۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میں وہاں فوجی حکومت نہیں چاہتا لیکن میں کسی بھی صورت حماس کو بھی نہیں چھوڑوں گا میں یہ ہرگز قبول نہیں کروں گا اگر فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں نہیں دھکیلا گیا تو پھر ہمیں پورے غزہ پر قابض ہونا پڑے گا اور جس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں اب تک فوجی کارروائی یرغمالیوں کو نقصان کے خدشے کی وجہ سے نہیں کی گئی، اگر انخلا کا منصوبہ نہ بنایا گیا تو ہمیں پورے غزہ پر قبضہ کرنا ہوگا، جس کا مطلب ہوگا یرغمالیوں کی ہلاکت میں ڈالنا اور میں یہ نہیں چاہتا، نہ ہی میں اس پر تیار ہوں۔

اس کے جواب میں آرمی چیف زامیر نے خبردار کیا کہ ہمیں اس پر مزید بات کرنی ہوگی اس پر کوئی اتفاق نہیں ہوا اگر ہم بھوکے، غصے سے بھرے لوگوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے تو صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے اور وہ اسرائیلی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں، تاہم نیتن یاہو اپنے آرمی چیف سے اختلا ف کرتے ہوئے حکم دیا کہ انخلا کا منصوبہ تیار کرو، میں جب امریکا سے واپس آؤں تو وہ منصوبہ میرے سامنے ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیلی وزرا الزام عائد کرچکے ہیں آرمی چیف حکومت کو غزہ میں ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دے رہے ہیں جو کہ ناقابل عمل ہے۔

Shares: