پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی کے بھی کئی رہنما ان سے ملتے رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چند مفاد پرست عناصر اور گروہ الیکشن کمیشن ، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہتے ہیں اور گمراہ کن پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں یہا ں پر یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنراور ممبران ہر فیصلہ بغیر کسی کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، آئین و قانون کے مطابق کرتے ہیں اور کسی قسم کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آتے اور نہ ہی ان او چھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق حال ہی میں اسپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر جو حقائق کے برعکس تبصرے ہوئے، ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے مختلف اوقات میں الیکشن کمیشن سے کئی آئینی اور انتظامی عہدے دار سرکاری معاملات کے سلسلے میں ملتے رہتے ہیں، سابق صدر عارف علوی سے چیف الیکشن کمشنرکی اور کمیشن کے ممبران کی متعدد ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں اور خاص طور پرای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ جو کہ صدرِ مملکت کے مینڈیٹ میں بھی نہیں آتا، کے سلسلے میں میٹنگز میں چیف الیکشن کمشنر شریک رہے ہیں۔
ایف بی آر میں اے آئی پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر اُن سے ملتے رہے ہیں، جس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، اُس وقت کے جنرل سیکرٹری اسد عمر، پرویز خٹک، محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شامل ہیں، اسی طرح کچھ معاملات پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی چیف الیکشن کمشنر کی وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ملاقات ہوئی ممبران الیکشن کمیشن بھی باقی وزرائےاعلیٰ سے سرکاری فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ملتے رہے ہیں کیا اُس وقت یہ درست تھا اور اب غلط ہے، الیکشن کمیشن کا کوئی بھی عہدے دارکسی ذاتی کام کے لیے اورذاتی حیثیت میں کسی بھی شخصیت سے نہیں ملا سیاست دانوں اور سیاسی پارٹیوں کا الیکشن کمیشن کو اپروچ کرنا کسی طور پربھی خلاف ضابطہ نہیں ہے۔
کراچی میں قبرستانوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ، قبر کی قیمت کتنی ہو گی؟
الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق صاحبزادہ محمد حامد رضا کا یہ الزام کہ ریٹرننگ آفیسر نے اسے سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ڈکلیئر نہیں کیا سراسر غلط ہے۔ اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی پر اپنا تعلق سنی اتحاد کونسل الائنس پی ٹی آئی لکھا جب کہ الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 (2) اور رول 162(2) کے تحت دونوں جماعتوں ( پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل) نے نہ تو الیکشن کمیشن کو الائنس کی درخواست دی اور نہ ہی کوئی ایک نشان دینے کے لیے کہا۔
اعلامیے کے مطابق موصوف نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو ڈیکلریشن جمع کروایا وہ پی ٹی آئی نظریاتی کا تھا اور اس کے ساتھ مذکورہ بالا پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایا۔ ریٹرننگ آفیسر نے انہیں ضابطہ کے تحت آزاد امیدوار کے طورپر مینار کا نشان دیا۔
ہم نے پاسپورٹ ریکنگ کے نظام پر کام کیا ہے تاکہ عوام کو سہولت ہو ،وزیر داخلہ
الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر صاحبزادہ محمد حامد رضا کا مؤقت اتنا ہی درست ہے تو کم از کم کاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی ہی پارٹی کا ٹکٹ لگاد یتے اور کہتے کہ میں سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ہوں۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے جب سنی اتحاد کونسل سے پوچھا کہ اس نے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت کتنی خواتین امیدواروں کو نامزد کیا تو صاحبزادہ حامد رضا نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر اپنے دستخطوں سے مطلع کیا کہ جنرل الیکشن 2024 میں کسی امیدوار نے بھی سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ لہذا خواتین امیدواروں کی لسٹ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔