مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کا حافظ سعید اور مسعود اظہر کی بھارت حوالگی سے متعلق بیان پیپلز پارٹی کی پالیسی ہو سکتی ہے، لیکن اس کا حکومت پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔

ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ایسے حساس قومی معاملے پر بیان دینے سے قبل ریاست سے مشاورت ضروری ہے، اور بلاول بھٹو کو اس پر وضاحت دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں اور FATF جیسے بین الاقوامی فورمز پر مؤثر مؤقف اپنا کر دنیا کو قائل کیا۔ پاکستان اب ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ابھرا ہے، جبکہ بھارت کا دہشت گردی سے متعلق بیانیہ عالمی سطح پر ناکام ہو چکا ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت نے خود پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا اعتراف کیا ہے، اور جنگی رویہ اپنایا، لیکن پاکستان نے ہمیشہ امن اور استحکام کا راستہ اختیار کیا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے ماضی میں عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ بڑی قابلیت سے پیش کیا، لیکن موجودہ بیان ان کی جماعت کی پالیسی ہو سکتا ہے، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اب ہر معاملے پر صفائی دینے کی پالیسی ترک کرنی چاہیے، کیونکہ دنیا کے سامنے ہمارا مؤقف واضح ہو چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو اسے اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔

خرم دستگیر نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسپیکر پنجاب اسمبلی سے معذرت کرنی چاہیے تھی، جبکہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات مکمل

ملک میں شدید بارشیں، ندی نالوں میں طغیانی، دو منزلہ پولیس چوکی دریا برد

ملک میں شدید بارشیں، ندی نالوں میں طغیانی، دو منزلہ پولیس چوکی دریا برد

غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 105 فلسطینی شہید

محسن نقوی کی شرجیل میمن سے ملاقات،سیکیورٹی انتظامات کی تعریف، سیاسی امور پر گفتگو

Shares: