پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا-

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اعلامیہ معطل کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کو 10 روز میں صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستیں دوبارہ سیاسی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا اعلامیہ جاری کرنے کی ہدایت کردی،پشاور ہائی کورٹ نے دوبارہ سیٹوں کی تقسیم تک مخصوص نشستوں پر حلف برداری سے بھی روک دیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن 10 روز میں تمام سیاسی جماعتوں کو سن کر فیصلہ کرے اور مخصوص نشستیں ان جماعتوں میں تقسیم کرے، الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کو سن کر دوبارہ یہ تشستیں تقسیم کرے۔

قبل ازیں جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں اسپیشل سیکرٹری لا الیکشن کمیشن محمد ارشد، وکیل الیکشن کمیشن محسن کامران، مسلم لیگ ن کے وکیل عامر جاوید، بیرسٹر ثاقب رضا، جے یو آئی کے وکیل نوید اختر، فاروق آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے جب مخصوص نشستوں کی تقسیم کی تو اس وقت مسلم لیگ ن کے 6 ارکان کاؤنٹ کیے مسلم لیگ ن نے 8 فروری الیکشن میں 5 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی امیدوار کی کامیابی نوٹیفکیشن کے بعد 3 دن میں آزاد امیدواروں کو کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوتا ہے اور آزاد امیدوار حسام انعام اللہ مقررہ وقت میں مسلم لیگ ن کو جوائن کیا ابھی امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن باقی تھا، الیکشن کمیشن نے 22 فروری کو مخصوص نشستوں کی تقسیم کی۔

مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف ن لیگ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق خیبرپختونخوا میں 26 خواتین کی مخصوص نشستیں ہیں اور 4 اقلیت کی نشستیں ہے پی کے 82 سے ملک طارق اعوان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن 22 فروری کو جاری کیا جاتا ہے، 23 فروری کو ملک طارق اعوان نے مسلم لیگ کو جوائن کیا اور اسی دن الیکشن کمیشن کو لیٹر جاری کیا جاتا ہے مسلم لیگ ن کی اسمبلی میں 7 نشتیں ہوگئیں، 4مارچ کو اقلیت کی نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اقلیت کی نشست ایک جے یو آئی، ایک مسلم لیگ ن، ایک پی پی پی کو دی گئی جب کہ ایک سیٹ کو خالی رکھا کہ یہ ٹاس کے ذریعے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کو دی جائے گی۔

190 ملین پاؤنڈ کیس: جلد سماعت کیلئےعمران خان ، بشریٰ بی بی کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

وکیل کے مطابق اسی 4 مارچ کو خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کی 6 نشستیں کاؤنٹ کی جاتی ہیں۔ طارق اعوان کو اقلیت کی نشست پر مسلم لیگ ن کا شمار کیا جاتا ہے اور خواتین کی سیٹوں پر آزاد قرار دیا جاتا ہے،جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ مسلم لیگ ن کی اب 8 مخصوص نشستیں ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ملک طارق اعوان نے 22 فروری کے بعد جوائن کیا جب کہ آئین میں لکھا ہے کہ آزاد امیدوار 3 دن میں کسی پارٹی کو جوائن کرے گا، 22 کو نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے اور ایک دن بعد وہ مسلم لیگ ن کو جوائن کرتے ہیں۔

وکیل کے مطابق مقررہ مدت میں جوائن کرنے کے باوجود ملک طارق اعوان کو آزاد ڈکلیئر کیا جاتا ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو بھی درخواست دی کہ دو آزاد امیدوار مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے، نشستوں کی تعداد 7 ہے۔ مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تعداد 9 ہونی چاہیے اور اقلیت کی ایک نشست ٹاس پر کی جائےے یو آئی کو فریق نہیں بنایا، ہم اقلیت کی نشست پر منتخب گجرال سنگھ کی طرف سے ہیں۔

محسن نقوی کا حوالہ ہنڈی اور بھکاری مافیا کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کا حکم

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سینٹ الیکشن ملتوی ہوں۔ عدالت اس کو الیکشن کمیشن بھیجنا چاہتی ہے تو 3 دن میں الیکشن کمیشن اس پر فیصلہ کرےجسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں سمجھا دیں کہ جب پراسس مکمل نہیں ہوتا تو کیسے نشستوں کی تقسیم کرسکتے ہیں؟ جس پر الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکرٹری لا نے بتایا کہ الیکشن کے 21 دن بعد اسمبلی کا اجلاس ہونا ہوتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ 22 فروری آخری تاریخ دیتے ہیں کہ اس وقت تک پارٹی جوائن کریں۔ آپ نے 5 سیٹیں 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر دی ہیں۔ 21 سیٹیں تو مارچ میں دی ہیں، اس کی کیا لاجک ہے؟۔

اسپیشل سیکرٹری لا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر نشستیں دی ہیں، جس پر جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ اگر آپ 22 کو ساری مخصوص نشستیں دیتے تو پھر اور بات تھی،جے یو آئی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جس پارٹی کی نشستوں کو چیلنج کیا ہے اس پارٹی کو فریق بنایا جائے۔

مودی سرکار نے بھارت کو مندر، مسجد اور نفرت کی سیاست میں الجھا دیا ہے، کانگریس رہنما

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایک جولائی کو مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اس پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ آگیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں سریش کمار نے درخواست دائر کی تھی، وہ یہاں پر درخواست گزار نہیں ہے۔ طارق اعوان بھی یہاں پر درخواست گزار ہے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Shares: