کینیا کی جج جسٹس سٹیلا کا فیصلہ پڑھیں،تمام گواہوں اور ثبوتوں کو دیکھنے سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مسٹر ارشد شریف کا قتل کوئی حادثہ یا غلطی نہیں تھی بلکہ سوچ سمجھ کر ٹارگٹ کیا گیا، مسٹر ارشد شریف مرحوم کی بیوی نے جو درخواست دی ہے وہ منظور کی جاتی ہے اور قتل میں ملوث پولیس افسران پر مقدمہ شروع کرنے کا حکم دیتی ہے ساتھ ہی ساتھ مرحوم کے خاندان کو پاکستانی رقم سوا دو کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دیتی ہے گوہ کہ انکی فیملی نے درخواست میں کوئی معاوضہ طلب نہیں کیا اور پیسے کسی کی زندگی کا معاوضہ نہیں ہوا کرتے مگر پھر بھی عدالت حکم دیتی ہے کہ ملزم یہ رقم انکے خاندان کو دیں جتنی دیر رقم ادا کرنے میں ہوئی اتنا ساتھ جرمانہ ادا کرنا ہوگا، تمام ملوث پولیس افسران اور دیگر افراد کیخلاف فلفور قتل کا مقدمہ چلایا جائے…
یہ تو تھا عدالتی حکم نامے کا خلاصہ، یہ نیچے تصویر میں وہ عظیم منصف اور وہ وکیل جس نے ارشد بھائی کا مقدمہ لڑا…. ذرا سوچ کر دیکھیں، پاکستانی ریاست نے مقدمہ نہیں کیا تھا صرف ایک عام شہری کی بیوی نے مقدمہ کیا اور وہاں کی عدالت نے اپنے رب کو راضی کیا اور حق پر مبنی فیصلہ دیا









