اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان) تحصیل احمد پور شرقیہ سمیت پنجاب بھر میں سرکاری اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ پالیسی نے تعلیمی نظام کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت کئی اسکول نجی کمپنیوں کے حوالے کیے جا چکے ہیں، جس کے نتیجے میں طلبہ کی تعلیمی کارکردگی میں نمایاں کمی، اساتذہ کے روزگار پر خطرات اور تعلیمی معیار کی شدید گراوٹ سامنے آ رہی ہے۔
مقامی اساتذہ، والدین اور طلبہ نے حکومت پنجاب سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ آؤٹ سورسنگ کے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور سرکاری عملے کو بحال کیا جائے۔ اوچ شریف کے ایک سینئر استاد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا: "نجی کمپنیوں کی اولین ترجیح تعلیم نہیں بلکہ منافع ہے۔ اس پالیسی نے بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔”
عوامی رپورٹس اور والدین کے بیانات کے مطابق، آؤٹ سورسنگ کے بعد نہ صرف تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل متاثر ہوا بلکہ بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی معطل ہو گئی۔ کئی اسکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی ہے، جبکہ صفائی، پانی، بیت الخلاء، اور بجلی جیسے بنیادی مسائل جوں کے توں موجود ہیں۔
ایک طالبعلم کے والد، جو غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، نے کہا: "ہم فیس دینے کے قابل نہیں، اگر سرکاری اسکول بھی تعلیم نہیں دے سکتے تو ہمارے بچوں کا کیا بنے گا؟”
علاقے کے طلبہ بھی اس صورتحال پر سخت نالاں نظر آتے ہیں۔ اوچ شریف کے ایک طالبعلم، علی، نے جذباتی انداز میں کہا: "ہمیں تعلیم کا حق چاہیے، ہم نجی کمپنیوں کی تجربہ گاہ نہیں بننا چاہتے۔”
والدین کا کہنا ہے کہ نہ صرف فیسوں میں بلاجواز اضافہ ہوا ہے، بلکہ تعلیم کا معیار بھی دن بہ دن گرتا جا رہا ہے۔ والدین کے مطابق، نجی انتظامیہ اساتذہ کو بروقت تنخواہیں نہیں دیتی، جس سے ان کی دلچسپی بھی متاثر ہو رہی ہے، اور نتیجہ بچوں کے مستقبل پر منفی اثر کی صورت میں نکل رہا ہے۔
عوامی اور سماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے تاکہ آؤٹ سورسنگ کی پالیسی پر نظرثانی کی جائے، اور تعلیمی نظام کو دوبارہ سرکاری نگرانی میں فعال اور شفاف بنایا جائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ تعلیم کاروبار نہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے، جس سے دستبردار ہونا قوم کے مستقبل سے غداری کے مترادف ہے۔








