لاہور(خالدمحمودخالد)بدھ کے روز بھارت کی مودی حکومت کی مزدور مخالف، کسان مخالف اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف بھارتی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال ہوئی۔ بینکنگ، انشورنس، ڈاک خدمات، کوئلے کی کان کنی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے 25 کروڑ سے زیادہ کارکن آج ‘بھارت بند’ کے نام سے ملک گیر ہڑتال میں شامل ہوئے۔ اس ہڑتال کا اہتمام بھارت کی 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کے ایک مشترکہ فورم نے کیاتھا۔

یونین رہنماؤں کی اپیل پر ہڑتال سے بینکنگ، ڈاک خدمات، کوئلے کی کان کنی، کارخانے اور سرکاری ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہے۔ اس کے علاوہ پورے بھارت میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں کسان اور دیہی کارکنوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC) کی امرجیت کور نے ایک بھارتی ٹی وی کو بتایا کہ مودی حکومت نے ان کی 17 نکاتی ڈیمانڈ لسٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ 10 سالوں میں سالانہ لیبر کانفرنس بھی نہیں بلائی گئی۔ مختلف ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کیے گئے چار نئے لیبر کوڈز مزدوروں کے حقوق کے خلاف ہیں۔

بھارت بھر کے مزدور اور ورکرز پبلک سیکٹر یونٹس کی نجکاری، نوکریوں کی آؤٹ سورسنگ، اور کنٹریکٹ قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس سے قبل2020، 2022 اور 2024 میں ملک گیر ہڑتالیں ہوئیں جن میں بھارت بھر سے لاکھوں کارکنوں نے شرکت کی۔ آج ہونے والی ہڑتال کی وجہ سے بدھ کو ہندوستان بھر میں عوامی خدمات، خاص طور پر بینکوں اور ٹرانسپورٹیشن بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

Shares: