وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے سولائزیشن ایکسچینج اینڈ میوچل لرننگ کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ ایک فخر کی بات ہے کہ وہ اس عالمی فورم میں نمائندگی کر رہا ہے۔ انہوں نے چین کو ہمیشہ اپنا "آئرن برادر” قرار دیا اور کہا کہ یہ اصطلاح محض الفاظ نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہری تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی وابستگی کی علامت ہے۔
وزیر اطلاعات نے اپنے خطاب میں بتایا کہ پاکستان اور چین صرف جغرافیائی طور پر ہمسایہ نہیں بلکہ سرحدیں، پہاڑ اور دریا دونوں ممالک کو آپس میں جوڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدرتی سرحدیں صدیوں پر محیط ایک عظیم تہذیب کی نمائندگی کرتی ہیں، جس کی جڑیں چین سے شروع ہوتی ہیں اور پاکستان وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا وارث ہے۔عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ قدیم شاہراہ ریشم آج جدید دور میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی شکل اختیار کر چکی ہے جو صرف تجارت کا ذریعہ نہیں بلکہ دوستی اور ثقافتوں کے سنگم کا راستہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سی پیک تہذیبوں کو آپس میں ملانے اور تاریخی ورثے کو نئے تناظر میں زندہ کرنے کا ذریعہ ہے۔وزیر اطلاعات نے پاکستان کی قدیم تہذیبوں، خاص طور پر گندھارا، موہنجو داڑو اور ٹیکسلا کے آثار کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ ورثہ صرف تاریخ کی کتابوں میں نہیں بلکہ آج کے نوجوانوں کی سوچ اور ثقافت میں بھی زندہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے ثقافتی ورثے کی ڈیجیٹلائزیشن کا آغاز کر دیا ہے تاکہ نئی نسل کو اپنی شناخت، ہنر اور شاعری کو ایک جدید انداز میں پیش کرنے کا موقع ملے۔
عطاء اللہ تارڑ نے چین کے عالمی تہذیبی اقدام (گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو) کے وژن کو سراہتے ہوئے صدر شی جن پنگ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان اسی وژن کی عملی تصویر بن کر یہاں موجود ہے۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ 2009 میں پہلی بار عوامی سطح کے تبادلے کے پروگرام کے تحت چین آئے تھے اور آج ایک پالیسی ساز کے طور پر اس فورم میں شرکت کر رہے ہیں، جس سے ان کی پالیسی سازی کو نئی سمت ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی شراکت داری محض حکومتی تعلقات تک محدود نہیں بلکہ میڈیا اور ثقافت کے شعبوں میں بھی مشترکہ اقدامات جاری ہیں۔ چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ مل کر کئی پروگرامز کا آغاز کیا گیا ہے جو نوجوانوں کو باشعور اور بااختیار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر "ہائے چائنا، ہائے پاکستان” پروگرام کا ذکر کیا جو دوستی، تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دیتا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان نشریاتی اداروں کا تعاون بڑھ رہا ہے اور مشترکہ ڈاکومنٹریز اور فلم سازی کے منصوبے زیر عمل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلا ہدف ڈیجیٹل میڈیا انفلوئنسرز کا تبادلہ ہے تاکہ پاکستان اور چین کے نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی ثقافت، تاریخ اور سیاحت کو عالمی سطح پر پیش کر سکیں۔عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ مستقبل اب ڈیجیٹل روابط میں ہے اور ڈیجیٹل میڈیا دونوں ممالک کے درمیان نئی راہداری ثابت ہو گا جو ثقافت، دوستی اور ترقی کو ایک دوسرے سے جوڑے گا۔ آخر میں انہوں نے امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے پرامن مستقبل کے خواہاں ہیں جہاں پانی کو ہتھیار کی بجائے امن کا ذریعہ بنایا جائے۔وزیر اطلاعات نے فورم کے انعقاد، میزبان ملک چین اور صدر شی جن پنگ کے وژن کا شکریہ بھی ادا کیا۔








