فلسطین کے حق میں امریکی طلبہ کے مظاہروں کی قیادت کرنے والے طالبعلم رہنما محمود خلیل نے امیگریشن حکام کی جانب سے گرفتاری اور حراست میں رکھنے پر سابق صدر ٹرمپ کی حکومت کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا، سینٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس محمود خلیل کی قانونی معاونت کر رہا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک غیر قانونی منصوبے کے تحت محمود خلیل کو خوفزدہ کرنے کے لیے انہیں گرفتار کیا، حراست میں رکھا اور ملک بدر کرنے کی کوشش کی، خلیل کو اس واقعے کے باعث شدید ذہنی صدمے، مالی نقصان اور ساکھ کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا، محمود خلیل نے مقدمے کو احتساب کی جانب پہلا قدم قرار دیا، میری زندگی کے وہ 104 دن کبھی واپس نہیں آ سکتے، جو صدمہ مجھے سہنا پڑا، اپنی بیوی سے جدائی اور اپنے پہلے بچے کی پیدائش کا لمحہ جس میں شریک نہ ہو سکا، وہ سب ناقابلِ تلافی ہیں سیاسی انتقام اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر ضرور جوابدہی ہونی چاہیے۔

محمود خلیل پہلے بھی اپنی حراست کے دوران گزرے تکلیف دہ حالات کا ذکر کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے بتایا تھا کہ ’میں 70 سے زائد افراد کے ساتھ ایک تنگہ جگہ میں رہ رہا تھا، جہاں نہ کوئی پرائیویسی تھی، نہ کبھی روشنی بند ہوتی تھی۔

Shares: