لاہور (باغی ٹی وی رپورٹ)آن لائن تعلیم یا آن لائن فراڈ؟ سینکڑوں طلبہ شکار بن گئے
تفصیلات کے مطابق آن لائن تعلیم کی بڑھتی مقبولیت نے جہاں تعلیمی رسائی کو آسان بنایا، وہیں جعلی کورسز اور سرٹیفکیٹس کے ذریعے فراڈ کے واقعات میں بھی خطرناک اضافہ ہوا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مطابق گزشتہ چند ماہ میں سینکڑوں طلبہ جعلی آن لائن تعلیمی اداروں کا شکار ہوئے، جن سے لاکھوں روپے ہتھیائے گئے۔ یہ رپورٹ حالیہ واقعات، فراڈ کے طریقہ کار، اور بچاؤ کے اقدامات پر روشنی ڈالتی ہے۔
روزنامہ جنگ میں 9 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی خبر کے مطابق فیصل آباد میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایک منظم فراڈ نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر واٹس ایپ اور فیس بک پر جعلی تعلیمی کورسز کی پیشکش کر رہا تھا۔ ملزمان نے معروف یونیورسٹیوں کی نقل کرتے ہوئے ویب سائٹس بنائیں اور طلبہ سے رجسٹریشن فیس کے نام پر 20,000 سے 50,000 روپے وصول کیے۔ ایک متاثرہ طالب علم احمد علی نے بتایا کہ اس نے "آن لائن ڈیجیٹل مارکیٹنگ کورس” کے لیے 40,000 روپے ادا کیے، لیکن کورس کے نام پر صرف چند غیر معیاری پی ڈی ایف فائلز موصول ہوئیں۔ ایف آئی اے نے تین ملزمان کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے جعلی سرٹیفکیٹس، لیپ ٹاپس اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات برآمد کیں .
اسی طرح11 اکتوبر 2023 کو24 نیوز اردونے ایک رپورٹ دی کہ ایف آئی اے راولپنڈی نے ایک گینگ کے سرغنہ امیر حمزہ کو گرفتار کیا جو جعلی ملازمتوں اور آن لائن تعلیمی کورسز کے ذریعے فراڈ کر رہا تھا۔ ملزم نے واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا اشتہارات کے ذریعے طلبہ اور بیروزگار افراد کو نشانہ بنایا۔ متاثرین سے "فنگر پرنٹس، میڈیکل اور پروسیسنگ فیس” کے نام پر 78,800 روپے فی کس وصول کیے گئے۔ مجموعی طور پر 32 متاثرین سے 25 لاکھ روپے ہتھیائے گئے۔ ملزمان نے جعلی میڈیکل اور فنگر پرنٹ سہولیات قائم کی تھیں اور طلبہ کو غیر معتبر سرٹیفکیٹس دیے گئے جو ملازمت کے لیے ناکارہ تھے
توسنامہ نوائے وقت نے 26 فروری 2025 کو ایک خبر شائع کی کہ کراچی میں بھی جعلی آن لائن اکیڈمی نے سینکڑوں طلبہ سے لاکھوں روپے لوٹے۔ یہ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹیوں سے منسلک ہونے کا دعویٰ کرتی تھی اور "آن لائن ایم بی اے” اور "آئی ٹی سرٹیفکیٹس” کے کورسز پیش کرتی تھی۔ ایک طالبہ عائشہ خان نے بتایا کہ اس نے 1.5 لاکھ روپے فیس ادا کی لیکن کورس غیر پیشہ ورانہ اساتذہ اور ناقص مواد پر مشتمل تھا۔ سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ جعلی ہے اور کسی ادارے میں قابل قبول نہیں۔ ایف آئی اے نے اس اکیڈمی کے خلاف تحقیقات شروع کیں اور عوام سے ہوشیاری کی اپیل کی
بی بی سی اردو کی 3 اکتوبر 2020کی ایک رپورٹ کے مطابق آن لائن تعلیمی فراڈ عالمی سطح پر بھی بڑھ رہا ہے۔ سائبر مجرمان جعلی ویب سائٹس، ای میلز اور سوشل میڈیا اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ خاص طور پر کم تعلیم یافتہ افراد کو جعلی کورسز اور سرٹیفکیٹس کی پیشکش کی جاتی ہے۔ سٹیفن کونان کے حوالے سے بتایا گیا کہ موبائل بینکنگ اور آن لائن پلیٹ فارمز کے بڑھتے استعمال نے سائبر کرائم کو فروغ دیا۔ پاکستان میں بھی ایسی جعلی ای میلز اور واٹس ایپ میسجز عام ہیں جو لاٹری یا تعلیمی کورسز کے ذریعے ذاتی معلومات مانگتی ہیں۔
اس طرح کے فراڈ کے طریقہ کار میں جعلی ویب سائٹس اور ایپس کا استعمال سرفہرست ہے، جہاں ملزمان معروف تعلیمی اداروں کی نقل کر کے طلبہ سے رجسٹریشن فیس وصول کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام پر پرکشش اشتہارات پھیلائے جاتے ہیں۔ متاثرین کو غیر معتبر سرٹیفکیٹس دیے جاتے ہیں جو ملازمت یا اعلیٰ تعلیم کے لیے قابل قبول نہیں ہوتے۔ کئی معاملات میں بھاری ایڈوانس فیس وصول کر کے رابطہ منقطع کر لیا جاتا ہے جبکہ بعض جعلی ایپس یا ویب سائٹس صارفین کی ذاتی معلومات، جیسے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات چوری کرتی ہیں۔
متاثرین کی کہانیاں دل دہلا دینے والی ہیں۔ احمد علی (فیصل آباد) نے بتایا، "میں نے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کورس کے لیے 40,000 روپے ادا کیے، لیکن مجھے صرف چند پی ڈی ایف فائلز ملیں۔ جب میں نے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دینا بند کر دیا۔” اسی طرح عائشہ خان (کراچی) نے کہا، "میں نے ایم بی اے کورس کے لیے 1.5 لاکھ روپے دیے، لیکن سرٹیفکیٹ جعلی نکلا۔ اب میری ساری جمع پونجی ضائع ہو گئی۔” محمد عمر (راولپنڈی) نے بتایا، "مجھ سے ملازمت کے لیے کورس فیس کے نام پر 78,000 روپے لیے گئے، لیکن نہ تو ملازمت ملی اور نہ ہی سرٹیفکیٹ کسی کام کا تھا۔”
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے آن لائن فراڈ کے خلاف متعدد کامیاب آپریشنز کیے ہیں۔ فیصل آباد، کراچی اور راولپنڈی میں حالیہ چھاپوں کے دوران متعدد ملزمان گرفتار کیے گئے اور جعلی ویب سائٹس بند کی گئیں۔ ایف آئی اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک پیشکشوں سے ہوشیار رہیں اور کسی بھی فراڈ کی اطلاع فوری دیں۔ بچاؤ کے لیے چند اہم اقدامات شامل ہیں، کسی بھی آن لائن کورس میں رجسٹریشن سے پہلے ادارے کی ساکھ چیک کریں، بھاری ایڈوانس فیس مانگنے والے اداروں سے ہوشیار رہیں اور معاہدے کی شرائط غور سے پڑھیں۔ مضبوط پاس ورڈز استعمال کریں اور مشکوک لنکس یا ایپس سے دور رہیں۔ فراڈ کا شبہ ہونے پر فوری طور پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رابطہ کریں (ہیلپ لائن: 111-345-786)۔ صرف تسلیم شدہ تعلیمی اداروں سے کورسز لیں اوردینی تعلیم کیلئے مقامی عالم یا مفتی سے مشورہ کریں۔
آن لائن تعلیمی فراڈ پاکستان میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو طلبہ کی مالی اور تعلیمی امنگوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ایف آئی اے کی کارروائیاں قابل ستائش ہیں لیکن عوام کی آگاہی اور احتیاط ہی اس خطرے سے بچاؤ کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ مستند اداروں سے رابطہ، مشکوک پیشکشوں سے گریز اور سائبر سیکیورٹی کے اقدامات سے اس طرح کے فراڈ سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔