پشاور: خیبرپختونخوا کی سیاسی فضا میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے، جہاں صوبے کی اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اہم مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، وفاقی وزیر امیر مقام، وزیراعظم کے مشیر پرویز خٹک اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان غیر رسمی ملاقات ہوئی، جس میں صوبائی سیاسی صورتحال، ضم شدہ اضلاع کے مسائل اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق یہ غیر رسمی ملاقات پرویز خٹک کی رہائش گاہ پر ان کی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے ہوئی، مگر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی قیادت نے صوبے کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں نے آئندہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور ایک متحدہ لائحہ عمل کے تحت انتخابات لڑنے پر اصولی اتفاق رائے قائم کیا ہے۔اسی دوران ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جاری بدامنی اور عوامی تشویش پر بھی غور کیا گیا اور وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کے کردار اور کارکردگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس ضمن میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اپوزیشن ان اضلاع کے مسائل کو سیاسی ایجنڈے میں اہم مقام دے رہی ہے تاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ موقف اپنایا جا سکے۔
دوسری جانب گورنر فیصل کریم کنڈی اور وفاقی وزیر امیر مقام کے درمیان بھی گورنر ہاؤس پشاور میں ایک علیحدہ ملاقات ہوئی جس میں صوبے کی آئندہ سیاسی حکمت عملی پر غور و خوض کیا گیا۔ اس ملاقات کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس میں اپوزیشن اراکین اسمبلی کی ایک بڑی بیٹھک جلد بلائی جائے گی، جس میں صوبے کی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتوں کی سرگرمیوں میں تیزی اور مشترکہ حکمت عملی کی طرف پیش رفت، صوبے کی سیاسی صورتحال میں ممکنہ بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ خاص طور پر سینیٹ انتخابات اس نئی سیاسی صف بندی کا پہلا بڑا امتحان ثابت ہو سکتے ہیں، جس کا اثر نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی سیاسی سیاست پر بھی پڑے گا۔