مودی کا اقتدار بھارت کے لیے جمہوریت نہیں بلکہ فاشزم اور آمریت کی راہ ثابت ہو رہا ہے

مودی سرکار نے جمہوریت کے نام پر ایسا نظام قائم کیا جہاں صرف حکمراں کی زبان بولی جاتی ہے،عدلیہ، میڈیا اور ریاستی اداروں پر مودی سرکار کا شکنجہ بھارت کو ایک خالص آمرانہ ریاست میں تبدیل کر رہا ہے،مودی سرکار کی پالیسیوں نے بھارت کو عالمی سطح پر سب سے بڑی جمہوریت کے بجائے فسطائیت کی علامت بنا دیا ،حال ہی میں سینئر صحافی پریم شنکر جھا نے مودی سرکار پر مفصل کتاب لکھی ،جس میں بھارت کی جمہوریت کے زوال کو بیان کیا گیا،کتاب میں بتایا گیا کہ مودی نے بطور وزیر اعظم بھارت کو تدریجی طور پر فاشسٹ ریاست میں تبدیل کیا

بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق؛”پریم شنکر جھا نے عدلیہ، میڈیا اور وفاقی ڈھانچے پر مودی کے منظم حملوں کو بے نقاب کیا”مودی نے حکومت سنبھالتے ہی وزارتوں میں کیمرے لگوا کر صحافیوں کے پریس انفارمیشن بیورو کارڈز منسوخ کردیے، صحافیوں اور بیوروکریسی کے درمیان آزادانہ رابطہ ختم کرکے صرف سرکاری بیانیہ نافذ کیا گیا، وزارتوں کے فیصلے سرکاری وزراء کی جگہ بی جے پی کے نامزد افراد کے مشورے سے ہونے لگے، آزادی صحافت پر حملے کے تحت مودی نے میڈیا کو اشتہارات کی بندش اور جھوٹے مالی مقدمات میں جکڑ لیا، این ڈی ٹی وی کے بانیوں پر ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگا کر چینل کو مفلوج کیا گیا،بالآخر این ڈی ٹی وی کو اڈانی گروپ کے ہاتھ فروخت کروا کر سرکاری ترجمان بنادیا گیا، عدلیہ کو ریٹائرمنٹ کے بعد پرکشش عہدے دیکر مشروط وفاداری خریدی گئی، سابق چیف جسٹس پی ستیہ شیوم کو گورنر اور اے ایم کھانولکر کو لوک پال بنایا گیا، مودی نے اپنی حکومت کے دوران نہ کبھی پریس کانفرنس کی نہ قومی ترقیاتی کونسل کی میٹنگ بلائی،منصوبہ بندی کمیشن کی جگہ نیتی آیوگ قائم کیا اور ترقیاتی فنڈز کو ذاتی و جماعتی مفاد کے مطابق بانٹا گیا، نیتی آیوگ مودی سرکار کی پالیسی ساز تنظیم جو منصوبہ بندی کمیشن کی جگہ لاکر فنڈز پر سیاسی کنٹرول کا ذریعہ بنی،

مودی سرکار نے اختلاف رائے کو جرم اور صحافت کو غلامی میں بدل دیا ،بھارت میں آئین قانون اور شفافیت سب کچھ مودی سرکار کی مرضی کے تابع کر دیا گیا ،مودی نے اداروں کو نوکرشاہی میں بدل کر بھارت کو شخصی حکمرانی کی تجربہ گاہ بنادیا ،مودی کے بھارت میں انصاف، آزادی اور سچ کا قتل جبکہ اختلاف رائے غداری اور سچ بولنا جرم ہے

Shares: