وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے اور وہ سیاستدانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہاں ہے، اپوزیشن اور حکومت دونوں کے لیے، اور سب کو بنیادی امور پر ’چارٹر آف اکانومی‘ پر متفق ہونا چاہیے-
رانا ثنااللہ نےپی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سیاستدانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہاں ہے، ان کے احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، علی امین گنڈا پور کے الفاظ سے واضح ہے کہ پی ٹی آئی کا مقصد ’معرکہ حق کے فوراً بعد‘ جس سے پاکستان کو استحکام کا موقع ملا کو غیر مستحکم کرنا ہے اس کے علاوہ ان کا اور کیا ایجنڈا ہے، یہ معلوم نہیں ہے،اگر یہ پُرامن رہیں تو ٹھیک ہے، احتجاج ان کا جمہوری حق ہے، لیکن اگر انہوں نے قانون کو ہاتھ میں لیا اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی تو پھر قانون اپنا راستہ لے گا ملک کو غیر مستحکم کرنا ’شروع سے ہی پی ٹی آئی کا ایجنڈا رہی ہے‘، انہوں نے آئی ایم ایف کے دفتر کے باہر بھی مظاہرہ کیا تھا، تاکہ پاکستان کو دیے گئے ہنگامی قرضے کی مخالفت کی جا سکے۔
ایف سی میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نئے ونگز بنائے جائیں گے، طلال چودھری
انہوں نے یہ تاثر مسترد کیا کہ حکومت، جو اب نسبتاً مستحکم ہے، عمران خان کی رہائی کے لیے مذاکرات میں زیادہ نرمی برتے گی پی ٹی آئی نے خود پہلے مذاکرات میں یہ مؤقف اپنایا تھا کہ عمران خان کی رہائی پر بات نہیں ہو گی، کیونکہ عمران خان نے خود کہا تھا کہ وہ اپنے کیس میں میرٹ پر بری ہونا چاہتے ہیں حکومت پی ٹی آئی سے دیگر معاملات پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن پارٹی کی حالیہ اپیلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ’حکومت سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں یا سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، وہ اب بھی اپنے ایجنڈے پر قائم ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آئیں،ہماری صرف ایک خواہش اور کوشش پاکستان کی معیشت کی بحالی اور کامیابی ہےتاکہ ہر شہری کی فلاح کو یقینی بنایا جا سکےاور پاکستان کو ایک فلاحی ریاست کے طور پر عالمی نقشے پر مقام ملے اگر پی ٹی آئی اور دیگر جماعتیں اس مقصد کے لیے تعاون پر تیار ہوں تو حکومت مذاکرات کے لیے بیٹھنے کو تیار ہے، یہ سب کے باہمی مفاد میں ہے، اپوزیشن اور حکومت دونوں کے لیے، اور سب کو بنیادی امور پر ’چارٹر آف اکانومی‘ پر متفق ہونا چاہیے، جب کہ اس حوالے سے ہم ہر مفاہمت یا معاہدے کے لیے تیار ہیں۔
پی آئی اے کی نجکاری کیلیے چار پارٹیاں شارٹ لسٹ
واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کا باضابطہ آغاز کرنے کے لیے لاہور کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد ملک گیر احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دینا تھا اور اس کا آغاز 5 اگست سے ہوگا، جس دن سابق وزیراعظم کو جیل میں 2 سال مکمل ہوں گے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایک روز قبل ریاستی اداروں سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے کی اپیل کی تھی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خود کو جوابدہ بھی ٹھہرائیں-