اوچ شریف (باغی ٹی وی،نامہ نگار حبیب خان)کیا اوچ شریف کی سڑکوں پر انسانوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں؟ کیا ٹریفک پولیس صرف وی آئی پی ڈیوٹی کے لیے رہ گئی ہے؟ کون ذمہ دار ہے اُس لمحے کا جب ایک لوڈر رکشہ، ڈرائیور سمیت تین جانوں کو لے کر یوں رواں دواں نظر آتا ہے جیسے زندگی کی نہیں، موت کی سواری ہو؟ یہ وہ سوالات ہیں جو شہریوں کے ذہنوں میں طوفان بن کر اٹھ رہے ہیں۔

خوفناک اوورلوڈنگ کے ساتھ چلتا ہوا ایک لوڈر رکشہ اوچ شریف کی سڑکوں پر دیکھا گیا، جس میں ڈرائیور سمیت تین افراد انتہائی خطرناک انداز میں بیٹھے ہوئے تھے۔ رکشہ سامان سے اس قدر بھرا ہوا تھا کہ ایک جھٹکے یا موڑ پر یہ جان لیوا سواری موت کا سبب بن سکتی تھی۔ مگر حیرت انگیز طور پر قانون، ضابطہ اور ٹریفک اہلکار سب خاموش تماشائی بنے رہے۔

نہ کسی وارڈن کی سیٹی بجی، نہ کسی افسر کی آنکھ کھلی — گویا حادثہ ہو، لاشیں گریں، تب ہی کوئی حرکت ہوگی۔ کیا قانون کا اطلاق صرف عوامی اجتماعات یا وی آئی پی گزرگاہوں تک محدود ہے؟ کیا اندرون شہر ہر خلاف ورزی کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے؟

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ رکشہ ایک موڑ پر جھول کھا گیا، اور اگر چند لمحے مزید بے قابو رہتا تو شاید آج تین لاشیں اٹھتی۔ شہریوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سراسر غفلت نہیں بلکہ انسانی جانوں سے کھلا مذاق ہے۔

شہریوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ڈرائیور کے خلاف کارروائی کی جائے، ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا آڈٹ ہو، اور ایسے خطرناک ٹرانسپورٹ مافیا کو لگام دی جائے جو سڑکوں پر موت بانٹ رہے ہیں۔

لیکن سوال پھر وہی ہےکہ کیا کوئی جاگے گا؟ یا ہم کسی لاش کا انتظار کر رہے ہیں؟

Shares: