پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی میں شدید اختلافات سامنے آگئے ہیں۔ پارٹی قیادت کی جانب سے جاری کردہ امیدواروں کی فہرست نے دیرینہ کارکنان اور پارٹی کے وفادار حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے سینیٹ انتخابات کے لیے خیبرپختونخوا سے جنرل نشستوں پر مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا خان آفریدی اور مولانا نورالحق قادری کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے سابق وفاقی وزیر اعظم خان سواتی کو دوبارہ میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ خواتین کی مخصوص نشست کے لیے روبینہ ناز کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم میں پارٹی کے وفادار، نظریاتی اور دیرینہ کارکنوں کو بری طرح نظرانداز کیا گیا ہے اور ان کی جگہ بااثر، امیر اور سیاسی طور پر طاقتور افراد کو ٹکٹ دیے گئے ہیں۔ یہ فیصلہ چیئرمین عمران خان کے اس مستقل مؤقف کے خلاف تصور کیا جا رہا ہے جس میں وہ پارٹی کارکنان کو ترجیح دینے کے دعوے کرتے رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان اور دیگر متحرک اور مخلص کارکنان کو ڈراپ کر کے پارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کے درجنوں کارکنان اور رہنماؤں نے پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور مرکزی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر قیادت کے خلاف نعرے درج تھے۔احتجاج میں شریک ایک کارکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "اگر نظریاتی اور وفادار کارکنان کو ہی نظرانداز کرنا ہے تو پھر ہم نے اتنے سال جدوجہد کیوں کی؟ پی ٹی آئی صرف امیروں کی جماعت بن رہی ہے۔”

Shares: