ترکیہ کے اپوزیشن رہنما اور استنبول کے میئر اکرم اماماوغلو کو شہر کے پبلک پراسیکیوٹر کی توہین اور اسے دھمکانے کے الزام میں مجموعی طور پر 20 ماہ قید کی سزا سنادی گئی۔
’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ ان کئی کیسز میں سے ایک ہے جو اماماوغلو کے خلاف زیرِ سماعت ہیں، وہ ترک صدر رجب طیب اردوان کے مرکزی سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں اور اس وقت مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں پہلے سے ہی زیرِ حراست ہیں مارچ میں ہونے والی ان کی گرفتاری کے بعد ترکی میں گزشتہ دہائی کے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، بدھ کا عدالتی اجلاس استنبول کے مغربی کنارے میں واقع سیلیوری عدالت و جیل کمپلیکس میں ہوا، جہاں اماماوغلو کو مارچ سے رکھا گیا ہے۔
عدالت نے انہیں ایک سرکاری ملازم کی توہین کے جرم میں ایک سال 5 ماہ اور 15 دن جبکہ دھمکی دینے کے الزام میں مزید 2 ماہ 15 دن قید کی سزا سنا ئی ،اماماوغلو نے عدالت میں پیشی کے دوران تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ 2028 کے صدارتی انتخابات میں اردوان کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، استغاثہ نے ابتدا میں ان کے لیے سات سال چار ماہ تک قید اور سیاست سے نااہلی کی سزا تجویز کی تھی۔
کراچی: لیاری میں عمارت کی چھت گرنے سے 2 خواتین جاں بحق
تاہم، بدھ کے روز عدالت نے سیاسی نااہلی کا فیصلہ نہیں دیا کیونکہ یہ پابندی صرف ان مجرموں پر لاگو ہوتی ہے جنہیں کم از کم 2 سال قید کی سزا ہواماماوغلو پہلی بار 2019 میں استنبول کے میئر منتخب ہوئے تھے اور 2024 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ انہیں 19 مارچ کو بدعنوانی کی تحقیقات اور مبینہ دہشت گردی کے روا بط کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر عائد الزامات کی طویل فہرست ان کے اگلے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے، ان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید مظاہرے پھوٹ پڑے، جو کہ 2013 کے غیزی پارک مظاہروں کے بعد سب سے بڑے عوامی احتجاج تھے، ان مظاہروں کو پولیس نے سختی سے کچل دیا تھا۔
مسلسل تیسرے روز ملک میں سونے کی قیمت میں کمی