اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)اوچ شریف اور گردونواح کے علاقوں دھوڑکوٹ، ترنڈ، بشارت، حلیم پور، بیٹ احمد بختیاری، رسول پور اور دیگر دیہات میں کپاس کی فصل اس وقت شدید بحران کا شکار ہے، جہاں سبز تیلے، گلابی سنڈی اور تھریپس جیسے کیڑوں کے حملوں نے فصل کو تباہ کر دیا ہے۔ صورتحال کی سنگینی میں محکمہ زراعت کی مجرمانہ غفلت اور مارکیٹ میں جعلی و غیر معیاری زرعی ادویات کی بھرمار نے مزید اضافہ کر دیا ہے۔
مقامی کسانوں نے بتایا ہے کہ وہ مسلسل مہنگی کیڑے مار ادویات کا اسپرے کر رہے ہیں، لیکن ان کی فصل روز بروز تباہ ہوتی جا رہی ہے۔ ان کے بقول مارکیٹ میں دستیاب ادویات جعلی اور غیر مؤثر ہیں، جس کے باعث سال بھر کی محنت ضائع ہو رہی ہے۔ محمد عامر نامی کسان نے بتایاکہ”ہم نے قرض لے کر کپاس کی کاشت کی، اب فصل ہاتھ سے نکل رہی ہے۔ نہ ادویات کام کر رہی ہیں اور نہ کوئی افسر ہماری سن رہا ہے۔”
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بعض زرعی افسران کی مبینہ ملی بھگت سے ناقص ادویات کی فروخت ایک منظم کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ کسان تنظیموں اور زمینداروں نے اس مافیا کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر جعلی ادویات کی فروخت پر قابو نہ پایا گیا تو نہ صرف کسانوں کو شدید مالی نقصان ہوگا بلکہ کپاس جیسی نقد آور فصل کی تباہی سے ملکی معیشت کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔
کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ
* جعلی زرعی ادویات کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے.
* ذمہ دار افسران کو برطرف کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں.
* ادویات کے معیار کی جانچ پڑتال کے لیے جدید اور خودمختار نظام تشکیل دیا جائے.
* زرعی تحقیقاتی ادارے کیڑوں سے بچاؤ کی مؤثر، سستی اور قابلِ بھروسہ ادویات فوری طور پر متعارف کروائیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت اگر بروقت ایکشن نہ لے تو فصلوں کی تباہی، کسانوں کی خودکشیاں اور غذائی و معاشی بحران ایک ناگزیر المیہ بن سکتے ہیں۔