لاہور( ) بارش اور پانی اللہ کی نعمت اور رحمت ہیں لیکن جب ان کی قدر نہ کی جائے تو یہ زحمت بھی بن جاتے ہیں ۔ پاکستان میں ہر سال بارش کا لاکھوں کیوسک پانی ضائع ہوتا ہے اور تباہی پھیلاتے ہوئے سمندر میں جا گرتا ہے ۔لیکن بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کےلئے ڈیم تعمیر نہیں کیے جارہے جو حکمرانوں کی بدترین انتظامی نااہلی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار معروف سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کیا ۔ انھوں نے کہا بارشوں سے جان بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے غم میں ہم برابر کے شریک ہیں ۔ اس وقت بھی شدید بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں سیلاب آیا ہوا ہے درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ نشیبی علاقے زیر آب دکانوں اور گھروں میں پانی داخل ہورہا ہے اور لوگوں کا اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے ۔شدید بارشیں ایک قدرتی عمل ہے مگر جب یہ ہر سال انسانی جانوں کی ہلاکت ، املاک اور بنیادی شہری ڈھانچے کی تباہی کا سبب بنے لگے تو یہ محض قدرتی آفت نہیں رہتی بلکہ بدترین انتظامی غفلت اور نااہلی ہے ۔ اس وقت پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب چکے ہیں گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہورہا ہے سڑکیں دریا کا منظر پیش کررہی ہیں ، بجلی کا نظام معطل ہورہا ہے لیکن افسوس پاکستان میں یہ سب کچھ نیا نہیں بلکہ ہر سال مون سون کی بارشیں یہ منظر پیش کرتی ہیں حکمران وقتی طور پر بیانات دیتے ہیں اس کے بعد خاموش ہوجاتے ہیں جو کہ ان کی مجرمانہ غفلت ہے ۔ انھوں نے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے ۔ اس وقت ہمارے ملک میں مون سون صرف موسم کی تبدیلی نہیں بلکہ ایک مکمل بحران بن چکا ہے جو ہر سال بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے ۔ بارش اور پانی اللہ کی نعمت اور رحمت ہے لیکن ہمارے ملک میں ہر سال یہ رحمت زحمت بنتی ہے ۔ لاکھوں کیوسک پانی ضائع ہوجاتا ہے ۔ بہت بڑے پیمانے پر سیلاب آتے ہیں جو لوگوں کی جمع پونجی بہا کر لے جاتے ہیں ۔ لہذا ہمارا مطالبہ ہے سیلاب سے بچنے اور بارشوں کا پانی محفوظ کرنے کےلئے نئے ڈیم بنائے جائیں ۔