پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اور سیکرٹری کے غیر ملکی دوروں اور ان پر مالی اخراجات کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے گزشتہ دنوں پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی دوروں پر کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ٹی اے ڈی اے ادا کرنا پی ایس بی کی نہیں بلکہ خود فیڈریشن کی ذمہ داری ہے۔

خط میں ملائشیا میں منعقدہ نیشنز کپ میں قومی کھلاڑیوں کو ٹی اے ڈی اے دیے جانے کا بھی ذکر کیا گیا پی ایچ ایف گزشتہ برس دیے جانے والے فنڈز کے حوالے سے تفصیلات اب تک فراہم نہیں کرسکا، اس ضمن میں صدر اور سیکرٹری کو متعدد مرتبہ زبانی اور تحریری یاد دہانی بھی کرائی گئی لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

پاک بنگلہ دیش ٹی ٹوئنٹی سیریز ، ٹرافی کی رونمائی کر دی گئی

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے 30 مئی 2025 کو تحریری طور پراعتراف کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ اس کے پاس بینک میں فنڈز موجود ہیں لیکن کھلاڑیوں کو ڈیلی الاونس نہیں ملا، 20 جولائی کو اس حوالے سے وضاحت مانگی لیکن آج تک جواب موصول نہیں ہوا، اگر پی ایچ ایف کو مالی بحران کا سامنا ہے تو وہ پہلے حساب کتاب جمع کرائے ان میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران بینکوں کے اسٹیٹمنٹ،، فیڈریشن کے صدر اور سیکرٹری کا گزشتہ چھ ماہ کے دوران غیر ملکی دوروں کا مکمل ریکارڈ اور اس ضمن میں ہونے والے مالی اخراجات کی تفصیل بھی فراہم جائے –

پی ایس پی نے اسلام آباد میں پی ایچ ایف کے نئے دفتر کے قیام کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں اور اس ضمن میں فیڈریشن کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کا ثبوت بھی طلب کیا گیا ہے۔

کے ٹو پر برفانی تودے کی زد میں آکر چارسدہ کے کوہ پیما افتخار حسین جان بحق

واضح رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اور کھلاڑیوں میں اختلافات بڑھنے لگے، ہاکی معاملات میں بہتری کے لیے پی ایچ ایف عہدیداروں کو بھی تبدیل کرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی ڈیلی الاونسز کی عدم ادائیگی اور اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر کھلاڑی پی ایچ ایف حکام سے سخت ناراض ہیں،و عدے پورے نہ کرنے پر پی ایچ ایف صدر اور سیکریٹری سے خفا کپتان کو اہم کھلاڑیوں کی سپورٹ بھی حاصل ہےحکومت کی ایک اعلیٰ شخصیت نے کھلاڑیوں کو جلد داد رسی کی یقین دہانی کروا دی ہے اور اس سلسلے میں کھلاڑیوں کے ساتھ اگلے ہفتے ملاقات بھی متوقع ہے جس میں درپیش مسائل پر تبادلہ خیال ہوگا۔

عطا تارڑ اور محسن نقوی کا قومی مفاد کے تحت ادارہ جاتی ہم آہنگی کو مزید فروغ دینے پر بھی زور

Shares: