تل ابیب: اسرائیل میں ہزاروں افراد نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی معاہدہ کیا جائے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد کے اہلخانہ اور شہری بڑی تعداد میں تل ابیب میں جمع ہوئے اور امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرایامظاہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر حماس سے مذاکرات کرے تاکہ یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی ممکن بنائی جا سکےیہ مظاہرہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل اور غزہ کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور عوام حکومت کی پالیسیوں سے شدید نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔

دوسری جانب برطانیہ میں فلسطین ایکشن گروپ کے حق میں بڑا مظاہرہ ہوا، لندن، ایڈن برگ، مانچسٹر، برسٹل میں ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور فلسطین ایکشن کا نام دہشت گروں کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔

جوہری مذکرات دوبارہ شروع کرنے کا امکان، لیکن امریکا کی مخلصانہ نیت ضروری،ایران

ان مظاہروں کا مقصد اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا تھا جس کے تحت برطانوی حکومت نے فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے تاہم پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 63 افراد کو گرفتار کیا، برطانیہ نے رواں ماہ فلسطین ایکشن کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا تھا۔

دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت نہ تھم سکی، قابض فوج نے آج مختلف علاقوں پر فضائی حملے کرکے مزید 104 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں 37 وہ افراد بھی شامل ہیں جو رفح میں امدادی خوراک کے مراکز کے قریب جمع تھےاسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58 ہزار 700 سے زائد ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

ملک میں مزید بارشوں کا امکان ، الرٹ جاری،راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دیئے گئے

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام ( ڈبلیو ایف پی) نے بتایا کہ غزہ میں خوراک کی شدید قلت ہے اور ہر 3 میں سے ایک شخص کئی روز سےکھانے سے محروم ہے،اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (اونروا) نے کہا ہے کہ اُن کے پاس غزہ کی آبادی کے لیے خوراک موجود ہے تاہم اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے وہ امدادی سامان مصر کے راستے غزہ پہنچانے سے قاصر ہے۔

ادھر حماس نے کہا ہے کہ اس نے ایک جنگ بندی معاہدے کی پیشکش کی تھی جس کے تحت تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن تھی تاہم اسرائیل نے یہ تجویز مسترد کردی حماس کا کہنا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو وہ طویل جنگ کے لیے تیار ہے۔

سعودی شہزادہ ولید بن خالد بن طلال 20 سال تک کومہ میں رہنے کے بعد انتقال کر گئے

Shares: