کراچی: کمسن لڑکی سے شادی کے مقدمے میں نامزد ملزم کی ضمانت منسوخ ہونے کے بعد عدالت سے فرار ہونے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران ملزم نے عدالتی کارروائی سننے کے بعد کمرہ عدالت چھوڑ کر فرار اختیار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق، یہ مقدمہ کمسن لڑکی کی شادی کے حوالے سے مومن آباد تھانے میں درج کیا گیا تھا، جہاں ملزم کے خلاف سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی۔ مدعی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے محض 13 سال کی کمسن بچی سے شادی کی، جو کہ قانوناً ممنوع ہے۔وکیل مدعی کے مؤقف کے بعد عدالت نے ملزم کی ضمانت منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت کے اس حکم کے فوراً بعد ملزم نے عدالت میں موجود افراد کو حیران کر دیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔ واقعے کے بعد عدالت نے متاثرہ لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اسے شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا ہے۔اس مقدمے نے کمسن لڑکیوں کے حقوق اور ان کی حفاظت کے حوالے سے قانونی نظام کی سنجیدگی کو اجاگر کیا ہے۔ سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کمسن لڑکیوں سے شادی کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے تاکہ بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور جلد ہی اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ عدالت نے بھی کہا ہے کہ ایسے کیسز میں قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ معاشرے میں کمسن بچوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو روکا جا سکے۔