گلگت بلتستان کے خوبصورت ضلع دیامر میں واقع سیاحتی مقام بابو سر ٹاپ پر شدید سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ہے۔ دریاؤں میں اچانک آنے والے فلیش فلڈ (سیلابی ریلے) کی وجہ سے متعدد سیاح بہہ کر لاپتا ہو گئے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں اور مقامی لوگ مل کر متاثرہ سیاحوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطاء الرحمان کے مطابق بابو سر سے نیچے تھک کے مقام پر اچانک کلاوڈ برسٹ (آسمانی طوفان) ہوا، جس کے باعث شدید لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور بابو سر روڈ مکمل طور پر بند ہوگئی۔ تقریباً 7 سے 8 کلومیٹر سڑک تباہ ہو چکی ہے، جس سے علاقے کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ڈی سی نے بتایا کہ سیلاب میں اب تک 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جبکہ ایک معمر شخص شدید زخمی حالت میں ریسکیو کر کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اس قافلہ میں 10 سے 15 گاڑیاں، جن میں کوسٹرز بھی شامل ہیں، سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔قدرتی آفت کی وجہ سے بجلی اور فائبر آپٹک لائنز بھی متاثر ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں رابطہ منقطع ہے۔ حکام نے مشینری کے ذریعے سڑکیں کھولنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں اور ناران سے بھی بابو سر روڈ کو کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مقامی لوگوں نے بھی ریسکیو آپریشن میں بھرپور حصہ لیا ہے۔ زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعے ریسکیو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء متاثرین تک پہنچائی جا رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کے ردعمل میں جو کچھ بھی ممکن ہے کیا جا رہا ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ صبح سے سرچ آپریشن جاری ہے اور لاپتا افراد کی تلاش میں تیزی لائی گئی ہے۔ سیلاب کی شدت کی وجہ سے گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔ تقریباً 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثر ہے اور 15 مقامات پر روڈ بلاک ہے۔ بابو سر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہو چکے ہیں۔فیض اللہ فراق نے مزید کہا کہ سیکڑوں پھنسے ہوئے سیاحوں کو چلاس شہر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، اور اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے۔ مواصلاتی نظام متاثر ہونے کی وجہ سے کئی سیاح اپنے گھروں سے رابطہ نہیں کر پا رہے، تاہم چلاس کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کو مفت کھول دیا گیا ہے تاکہ متاثرین کو مناسب سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
پاک فوج نے بھی فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ شاہراہ بابو سر اور قراقرم ہائی وے پر پھنسے ہوئے سیاحوں اور مسافروں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاوٹس ٹیمیں متاثرہ افراد کو اشیائے خوردونوش فراہم کر رہی ہیں اور زخمیوں کو طبی امداد دے رہی ہیں۔اس کے علاوہ، مشینری اور افرادی قوت سڑکوں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ جلد از جلد شاہراہ بابو سر کو دوبارہ کھولا جا سکے۔ گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔