بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں جموں کی ایک عدالت نے دہائیوں پرانے ایک جھوٹے مقدمے میں دو کشمیریوں کو عمرقید کی سزا سنائی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پرنسپل سیشن جج رام بن دیپک سیٹھی نے محمد ممتاز اور فاروق احمد کو 20 سال سے زائد عرصہ قبل درج کئے گئے اغوا اور قتل کے جھوٹے مقدمے میں عمرقید کی سزا سنائی۔ جج نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا کہ کیس کے بارے میں معلوم ہونے پر دونوں افراد رضاکارانہ طور پر خود عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اُنہوں نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر بھی چھوڑ دیا تھا۔اس اعتراف کے باوجود ، عدالت نے دونوں کو مجریہ ہند کی دفعہ 302 کے تحت عمرقید اور دفعہ 364 کے تحت دس سال قید کی سزا سنائی۔قانونی ماہرین نے عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی قانونی اور عسکری اداروں کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کو قانون کی آڑ میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے طویل عرصے سے زیرالتوا مقدمات سیاسی اختلاف پر کشمیریوں کو سزا دینے اور آزادی پسند جذبات کو کچلنے کیلئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ بھارتی عدلیہ اورمودی کی ہندوتو حکومت کے درمیان گہرے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے، جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند کشمیریوں کی آواز کو خاموش کرنا ہے۔

Shares: