لاہور(خالدمحمودخالد) بھارت نے 60 سال سے زائد عرصے تک بھارتی فضائی کیلئے خدمات سر انجام دینے والے مگ 21 لڑاکا طیاروں کو 19 ستمبر سے باضابطہ طور پر ریٹائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دی اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق 23 اسکواڈرن کے طیاروں کی آخری کھیپ کو 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئربیس پر ایک تقریب میں ختم کر دیا جائے گا۔ مگ 21 بھارت کا پہلا سپرسونک جیٹ تھا جس نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں تکنیکی برتری حاصل کی لیکن بعد میں اکثر حادثات کی وجہ سے بدنام ہو گیا۔ مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کی جنگی صلاحیت کم ہو کر 29 اسکواڈرن رہ جائے گی جو 1960 کی دہائی کے بعد سب سے کم ہے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی فضائیہ کے پاس لڑاکا طیاروں کے 32 اسکواڈرن تھے۔ مگ 21 طیارہ سوویت یونین کے Mikoyan-Gurevich ڈیزائن بیورو نے تیار کیا تھا اور اس نے اپنی پہلی پرواز 1955 میں کی تھی۔ اس سپرسونک طیارے کو دنیا کے تقریباً 60 ممالک استعمال کر چکے ہیں۔ بھارت اس کا سب سے بڑا آپریٹر ہے۔ مگ 21 طیاروں کے حادثات کی ایک پریشان کن تاریخ ہے۔ اب تک اس طیارے کے حادثات میں 200 سے زیادہ پائلٹ اور 50 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس طرح کا پہلا واقعہ 1963 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ 1966 سے 1984 کے درمیان تیار کیے گئے 840 طیاروں میں سے نصف سے زیادہ حادثات کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے مگ 21 کو ‘دی فلائنگ کفن’ اور ‘دی ویڈو میکر’ جیسے القابات دئے گئے۔

Shares: