اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کی قرارداد منظور کیے جانے پر عرب اور اسلامی ممالک نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس متنازع قرارداد کے حق میں 71 ووٹ آئے، جب کہ مخالفت میں صرف 13 ارکان نے ووٹ دیا، 36 ارکان اجلاس سے غیر حاضر رہے۔اس اقدام پر سعودی عرب، مصر، بحرین، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے مشترکہ طور پر سخت مذمتی بیانات جاری کیے۔
ان ممالک نے واضح کیا کہ اسرائیلی قابض حکومت کے اس قسم کے اشتعال انگیز اور غیر قانونی اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں اور دو ریاستی حل کے نظریے کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔بیانات میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد اسرائیلی حکومت کے تخریبی اور توسیع پسندانہ عزائم کو بے نقاب کرتی ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔فلسطینی قیادت نے بھی اسرائیلی پارلیمنٹ کے اس اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی سرزمین پر کھلا قبضہ اور جابرانہ عمل قرار دیا ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
عرب اور اسلامی دنیا نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایسے اقدامات سے باز رکھے جو علاقائی امن کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، اور فلسطینی عوام کے قانونی و انسانی حقوق کی بحالی کے لیے فوری کردار ادا کرے۔
ایف بی آر آفس میں سونا، چاندی اور کرنسی سمیت 43 اشیاء کی خرد برد کا انکشاف
چین، بھارت میں نہیں، امریکا میں ملازمتیں پیدا کریں،ٹرمپ کا کمپنیوں کو انتباہ
سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ 5900 روپے سستا ہو گیا