افغانستان میں قید ایک بزرگ برطانوی جوڑے کے بچوں نے طالبان حکومت سے اپنے والدین کی فوری رہائی کی اپیل کرتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدام نہ کیا گیا تو ان کے والدین کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 80 سالہ پیٹر رینالڈز اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربی رینالڈز کو یکم فروری 2025 کو افغانستان کے صوبہ بامیان میں اپنے گھر واپس جاتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اب یہ دونوں ساڑھے پانچ ماہ سے زائد عرصے سے بغیر کسی واضح الزام کے طالبان کی قید میں ہیں۔ذرائع کے مطابق پیٹر اور باربی رینالڈز کو ایک سخت سیکیورٹی والی جیل میں علیحدہ علیحدہ رکھا جا رہا ہے، اور انہیں مناسب طبی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے، جب کہ دونوں بزرگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
جوڑے کے امریکا اور برطانیہ میں رہائش پذیر چاروں بچوں نے ایک مشترکہ بیان میں اپنے والدین کی صحت پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ "ہم طالبان حکومت سے ایک بار پھر پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے والدین کو فوری رہا کیا جائے، اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے اور وہ ان کی تحویل میں ہی اپنی جان نہ کھو بیٹھیں۔ ہمارے والدین نے گزشتہ 18 برس اپنی زندگیاں افغانستان کے عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دی ہیں، اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے نہ کہ سزا دی جائے۔”
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھی اس صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بزرگ جوڑے کو جلد از جلد مناسب طبی سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، یہاں تک کہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیٹر اور باربی رینالڈز 2006 سے افغانستان میں مقیم ہیں اور وہاں تعلیمی اور تربیتی منصوبوں پر کام کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ اگست 2021 میں طالبان کی حکومت کے دوبارہ قیام کے بعد بھی انہوں نے افغانستان چھوڑنے کے بجائے وہیں رہنے کا فیصلہ کیا، تاکہ اپنے مشن کو جاری رکھ سکیں۔ابھی تک طالبان حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔