جھوٹ،فریب،افواہ سیاست ٹھہری،معاشرہ کیسے سدھرے گا؟
ترقی یافتہ ممالک میں قانون کی حکمرانی ،انصاف سیاست کے معیارات،ہم کہاں کھڑے ہیں؟
بڑھتی برائیوں کے خلاف دھرنا ہوا نہ لانگ مارچ،منبر ومحراب بھی خاموش،محاسبہ کون کریگا؟
وڈیروں کی ذاتی جیلیں،سوشل میڈیا ایٹم بم بن چکا،انصاف نہ قانون،عام عوام کہاں جائیں
تجزیہ ، شہزاد قریشی
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے میرا دم ،،آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے ،افواہ شر پسندوں کا بڑا ہتھیار، افواہ جھوٹ کی وہ منزل ہے جہاں سچ کی ایک نہیں چلتی اور بے بسی سچ کا مقدر بن جاتی ہے، افواہ جو تباہی پھیلاتی ہے، وہ ایٹم بم سے بھی ممکن نہیں، دنیا بھر کے اہل سیاست افواہ سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں ملکی سیاست میں افواہ پھیلانا روزمرہ کا معمول بن چکا ہے، آج کل یہ فریضہ سوشل میڈیا سرانجام دے رہا ہے ،عوام کو گمراہ ، ملک میں انتشار پیدا کرنے اپنے ہی ملک کی عسکری قیادت جملہ اداروں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کر کے کون سا قومی فریضہ ،کون سی قومی خدمت ہو رہی ہے؟ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن جیسا کردار ادا کرے، اپنی کہو اور دوسروں کی سنو بہتان تراشی سے کام نہ لیا جائے ،صحیح اور صاف راستہ ایک ہی ہے جو حکومت کر رہا ہے وہ انصاف سے حکومت کرے ،حزب اختلاف پرامن حزب اختلاف کے فرائض سرانجام دے باقی سب غلط ہے اور غلطیوں پر فخریہ اعادہ احمق لوگ کرتے ہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی کا نعرہ سنتے سنتے عمر بیت گئی ،معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں کے خلاف دھرنا دیکھا نہ لانگ مارچ نہ منبر و محراب نے اپنی ذمہ داری سمجھی، بحیثیت مسلمان ہماری ایمانداری نیکی تقوی دیانت داری پاکیزگی کا یہ عالم ہے کہ ہمارے مدرسوں میں معصوم بچوں کو مار دیا جاتا ہے، جاگیرداروں اور وڈیروں نے اپنی عدالتیں اپنی جیلیں بنا رکھی ہیں کیا یہ قانون کی حکمرانی ہے، سوشل میڈیا اس گند کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتا؟ پی ٹی آئی کے اندرون اور بیرون ملک سوشل میڈیا کا نشانہ پاک فوج جملہ ادارے، نواز شریف اور مریم نواز ہی کیوں ہیں؟ کیا وہ ان معاشرتی برائیوں کے خلاف آواز بلند کرنے سے قاصر ہیں؟ حکمران سیاسی جماعتیں علمائےکرام، گدی نشین، پیر خانے اور عوام اپنا محاسبہ کریں تو ملک افراتفری نفسا نفسی سے باہر نکل سکتا ہے، ہوس زر نے انسانوں کو انسانیت سے دور کر دیا ہے ، سول بیوروکریسی ، انتظامیہ، پولیس کے اعلیٰ افسران سمیت ملک کے تمام ادارے اپنا اپنا محاسبہ کریں، تب ایک اچھا معاشرہ تشکیل پائے گا، امریکہ اور مغربی ممالک کی ترقی کا راز علم اور عمل میں ہے، قانون کی حکمرانی، انصاف، ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر سیاست کی جاتی ہے، ملکی سیاست میں بھڑکوں دھمکیوں اور ہلڑ بازی کا شدت اختیار کرتا رجحان بے سبب نہیں اس سے معاشرتی نظام تنزلی کا شکار ہوتا ہے ،خدارا !بس کیجیے معاشرے کو سدھارنے پر توجہ دی جائے

ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے میرا دم ،آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے،تجزیہ:شہزاد قریشی
Shares: