ایک،تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے جولائی میں ہونے والے عوامی مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کو براہ راست فائرنگ کی اجازت دی تھی-
’دی ڈیلی سٹار‘‘ کی رپورٹ میں ایک تصدیق شدہ کال ریکارڈنگ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں حسینہ کو احتجاج کچلنے کے لیے ’’براہ راست گولی مارو‘‘ کا حکم دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے،’اس حکم کے بعد ریاستی اداروں نے مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سینکڑوں زخمی ہوئے 10 جولائی کی رات دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں مظاہروں کے خلاف فورسز نے جس شدت سے کارروائی کی، وہ پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھی‘‘۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کال ریکارڈنگ، جو آزاد ماہرین نے تصدیق کی ہے، بظاہر اس وقت کی ہے جب ملک میں حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر چکے تھے، اس ریکارڈنگ میں شیخ حسینہ مبینہ طور پر اعلیٰ سیکیورٹی اہلکاروں کو مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی ہدایت دیتی ہیں،سیاسی و انسانی حقوق کے مبصرین نے اس انکشاف کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے فوری عدالتی تحقیقات اور عالمی سطح پر ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ کئی بین الاقوامی اداروں نے بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔
ملاوٹ کی لعنت، گدھے کا گوشت ،کیا یہی تربیت ہے؟تجزیہ:شہزاد قریشی
اب تک سابق وزیراعظم شیخ حسینہ یا ان کی جماعت عوامی لیگ کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم بعض رہنماؤں نے اس رپورٹ کو ’’سیاسی پراپیگنڈا‘‘ قرار دے کر مسترد کیا ہے،اس انکشاف نے ملک میں سیاسی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا بنگلہ دیش کی عدلیہ یا عالمی برادری اس معاملے میں کوئی باضابطہ قدم اٹھاتی ہے یا نہیں۔








