لاہور(خالدمحمودخالد) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ناکام خارجہ پالیسی پر اپوزیشن کی طرف سے نکتہ چینی بڑھتی جارہی ہے۔ خصوصا امریکہ کے ساتھ کے ساتھ بھارت کی دوستی کو کھوکھلا قرار دیا جارہا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کی ہے۔ خصوصا جمعہ کے روز جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا تو جے رام رامیش نے اسے مودی کی ناکام پالیسی قراردیا اور کہا کہ گذشتہ دو مہینوں میں پیش آنے والے کئی اہم عالمی واقعات نے ہندوستان کی کمزور خارجہ پالیسی اور نام نہاد مودی ٹرمپ دوستی کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے۔اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جے رام رمیش نے لکھا کہ ان ٹھوس واقعات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مودی اور ان کے حامی جس دوستی اور سفارتی کامیابی کا ڈھول پیٹتے ہیں وہ صرف ایک دکھاوا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے پاک بھارت جنگ کے حوالے سے بھارتی نام نہاد آپریشن کا ذکر کیا جس کے بارے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ہی اس آپریشن کو رکوانے کے لیے مداخلت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے بیانات سے بھارت کی خودمختاری اور فیصلہ سازی پر براہِ راست سوال اٹھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 جون 2025 کو امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کُریلا نے پاکستان کو ’شاندار شراکت دار‘ قرار دیا۔ یہ تبصرہ بھارت کی دہشت گردی کے خلاف مستقل کوششوں کے بالکل برعکس تھا اور دہلی کے سفارتی بیانیے کو کمزور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ18 جون 2025 کو ٹرمپ نے بغیر پیشگی اطلاع کے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل آصف منیر کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر ملاقات کی جس سے بھارتی خارجہ پالیسی کی دھجیاں اڑ گئیں۔
جے رام رامیش نے مودی پر الزام عائد کیا کہ مودی اور ان کے حامی جس ٹرمپ دوستی کو جیت کا مظہر بتاتے رہے وہ اب بھات کیلئے کھوکھلی اور صرف دکھاوے کی رہ گئی ہے۔ کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ اور اثر و رسوخ کو بری طرح نقصان پہنچا ہے اور ان سب کے پیچھے وہ غلط سفارتی فیصلے ہیں جن کی بنیاد مودی حکومت نے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ حکومت اپنی پالیسیوں کا سنجیدگی سے جائزہ لے کیونکہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور دکھاوے کی دوستی سے قومی مفادات کا تحفظ ممکن نہیں۔








