یمن کے حوثیوں نے اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حوثی اکثریتی جماعت انصار اللہ نے کہا کہ اسرائیل پورٹس کے ساتھ ڈیل کرنے والی کسی بھی کمپنی کے جہازوں کو نشانہ بنائیں گے، ہماری کال نہ ماننے والی شپنگ کمپنیوں پر حملہ کیا جائے گا چاہے ان کی منزل کہیں بھی ہو۔

رپورٹ کے مطابق حوثیوں کے دوسرے گروپ نے بھی جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا وہ ان تمام کمپنیوں کے بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے جو اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں، یمن کی مسلح افواج تمام ممالک سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرائیں۔

سی ویو سے مرد و خاتون کی لاشیں برآمد، ریٹائرڈ پولیس اہلکار کا بیٹا قتل

حوثی فوج کے ترجمان نے ایک ٹی وی بیان میں متنبہ کیا کہ اگر ان کمپنیوں نے ان کی وارننگ کو نظرانداز کیا، تو ان کے جہازوں کو کسی بھی منزل پر جا رہے ہوں، نشانہ بنایا جائے گا، یمنی مسلح افواج عالمی برادری سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ اس کشیدگی سے بچنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ غزہ میں جارحیت بند کرے اور محاصرہ ختم کرے، ہمارا مقصد صرف یمن اور فلسطین کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہے۔

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی پر رضامند

دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ محاصرے اور امداد بندش کے ساتھ مذاکرات بے معنی ہیں حماس کا کہنا ہے کہ فضا سے گرائی جانے والی امداد ڈراما ہے اور اسے مسترد کرتے ہیں،امداد فراہمی سے ہی بات چیت کی توقع کی جا سکتی ہے۔ حماس رہنما خلیل الحیہ نے کہا اسرائیل مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے اسرائیل کا مقصد صرف وقت ضائع کرنا اور مزید نسل کشی کرنا ہے مذاکرات میں اسرائیلی فوج کے انخلا اور امداد کی فراہمی پر اتفاق ہوا تھا ہم نے مشکل مذاکرات کیے، ہر ممکن لچک دکھائی،فلسطینی عوام مایوسی کا شکار ہیں، ہمارے لوگ اسرائیل کی مذاکراتی چالوں کو قبول نہیں کریں گے۔

Shares: