پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ اور ہاتھا پائی کے بعد صورتحال ایوان کی حدود سے نکل کر اسمبلی کے احاطے تک جا پہنچی، جہاں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔
واقعے کے بعد اسمبلی سیکریٹریٹ نے دو اپوزیشن ارکان کی رکنیت آئندہ 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دی۔ذرائع کے مطابق، ایوان میں جھڑپ کے بعد جب اپوزیشن ارکان پریس ہال سے باہر نکل رہے تھے، تو دو نامعلوم افراد ان سے مبینہ طور پر ٹکرا گئے اور بعد ازاں انہیں گالیاں دیں۔ اس ناخوشگوار صورتحال کے دوران اسمبلی سیکیورٹی فوری موقع پر پہنچی اور دونوں گروپوں کو علیحدہ کر دیا گیا۔
اپوزیشن کے مطابق، واقعے میں رکن اسمبلی احمد مجتبیٰ کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا جبکہ اسامہ نامی رکن بھی زد میں آئے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ گالیاں دینے والے افراد مبینہ طور پر حکومتی ارکان کے اسٹاف سے تعلق رکھتے تھے۔بعد ازاں جب حکومتی وزرا پریس کانفرنس کر رہے تھے تو اپوزیشن رکن اعجاز شفیع اچانک پریس ہال میں داخل ہوئے اور بلند آواز میں سوال کیا: "وہ دو افراد کون تھے جنہوں نے ہمارے ایم پی ایز کو گالیاں دیں؟” اس پر دوبارہ شور شرابا شروع ہو گیا اور وزرا نے انہیں خاموش کروانے کی کوشش کی۔
وزیر ذیشان رفیق اور بلال اکبر نے بعد میں اپوزیشن ارکان کو ساتھ لے کر ایوان کا رخ کیا اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور گالیاں دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاہم اعجاز شفیع کا کہنا تھا کہ چونکہ قائم مقام اسپیکر موجود نہیں تھے، اس لیے فوری کارروائی ممکن نہیں ہو سکی۔اسی ہنگامہ آرائی کے بعد پنجاب اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ کے حکم پر اپوزیشن ارکان خالد زبیر نثار اور شیخ امتیاز محمود کی رکنیت 15 نشستوں کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، خالد زبیر نثار نے رکن اسمبلی محمد احسان ریاض پر حملہ کیا، جبکہ شیخ امتیاز محمود نے اسپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ رول 210 کے تحت دونوں ارکان کی رکنیت معطل کی جاتی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں ہاتھا پائی: اپوزیشن رکن کا حکومتی رکن کو تھپڑ
متحدہ عرب امارات کا بڑا اقدام، لاکھوں فلسطینیوں کیلئے صاف پانی کی فراہمی شروع