بھارت کی لوک سبھا (ایوان زیریں) میں آپریشن سندور پر جاری بحث اس وقت تلخ ہوگئی جب اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے حکومت سے سوال کیا کہ "آپریشن سندور کیوں روکا گیا؟”

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے خصوصی اجلاس کے دوران ایوان کو بتایا کہ بھارتی افواج کو مکمل آزادی دی گئی تھی کہ وہ اہداف خود طے کریں اور بھرپور جواب دیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 10 مئی کی صبح بھارتی فضائیہ نے کئی پاکستانی ایئربیسز کو نشانہ بنایا جس کے بعد پاکستان نے مبینہ طور پر جنگ بندی کی درخواست کی۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے فون پر کہا’مہاراج، اب روک دیجیے؛ بہت ہوگیا’، اور ہم نے انسانی بنیادوں پر سیزفائر قبول کر لیا۔راہول گاندھی نے تقریر کے دوران مداخلت کرتے ہوئے سخت لہجے میں سوال کیا کہ تو آپ نے آپریشن سندور روکا کیوں؟

ان کے اس سوال پر ایوان میں حکومتی بینچز میں بے چینی پھیل گئی، جس پر راج ناتھ سنگھ نے راہول گاندھی کو مکمل تقریر سننے کا مشورہ دیا۔بھارتی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ بھارت کا مقصد صرف دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنانا تھا، جنگ چھیڑنا نہیں۔ ان کے مطابق بھارت کے ڈی جی ایم او نے بھی پاکستانی ہم منصب کو صاف الفاظ میں یہ پیغام دیا تھا۔راہول گاندھی کے سوال نے ایک مرتبہ پھر سیزفائر کے پس منظر اور ٹیلیفون کال کے دعووں کو عوامی بحث کا مرکز بنا دیا ہے۔

بعد ازاں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ "جب پوری قوم اور اپوزیشن وزیر اعظم مودی کے ساتھ کھڑی تھی تو پھر اچانک 10 مئی کو سیزفائر کی اطلاع کیوں دی گئی؟ ،انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کروایا۔کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ آپریشن سندور اور سیزفائر کے فیصلے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے تاکہ سچائی عوام کے سامنے آ سکے۔

چینی کمپنیوں نے گدھے کا گوشت برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی

امریکہ کے کیسینو میں فائرنگ، 2 افراد ہلاک، متعدد زخمی

کراچی میں 17 منزلہ عمارت زمین میں دھنسنے لگی،خطرے کا انتباہ

نیدرلینڈز نے پہلی بار اسرائیل کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

Shares: