شانِ پاکستان
از قلم .قراۃلعین کاظمی ،مانسہرہ شنکیاری
جب زمین پر ظلمتوں کے سائے چھا گئے، جب غلامی کی زنجیروں نے قوموں کی روحیں جکڑ لیں، تب ایک آواز اٹھی، ایک خواب جاگا ، پاکستان کا خواب۔ یہ خواب محض ایک ریاست کا نہیں تھا، یہ ایک نظریے، ایک عقیدے اور ایک جدوجہد کا نام تھا۔ پاکستان، جسے لاکھوں قربانیوں، خون سے بھیگے کفنوں اور ماؤں کی سسکیوں کے عوض حاصل کیا گیا، وہ صرف زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ ہمارے بزرگوں کی امیدوں اور دعاؤں کا حاصل ہے۔
پاکستان، میری پہچان، میری جان!
شانِ پاکستان اُن سپاہیوں میں ہے جو برفیلے مورچوں پر جاگتے ہیں تاکہ ہم سکون سے سو سکیں۔ شانِ پاکستان ان ماؤں کی آنکھوں میں ہے جو اپنے بیٹے کو کفن میں لپٹے دیکھ کر بھی فخر سے کہتی ہیں: "میرا بیٹا وطن پر قربان ہو گیا۔”
شانِ پاکستان ان طلبہ میں ہے جو لائبریریوں کی گرد آلود میزوں پر بیٹھ کر دن رات محنت کرتے ہیں، تاکہ اس ملک کا مستقبل روشن ہو۔ شانِ پاکستان ان کسانوں کی ہتھیلیوں میں ہے جو سورج کی تپش میں پسینہ بہا کر ہماری روٹی اگاتے ہیں۔
شانِ پاکستان تم ہو، میں ہوں، ہم سب ہیں!

ہماری سرزمین کے ہر ذرے میں وہ طاقت ہے جو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کو بھی جھکا سکتی ہے۔ ہماری زبان، ہماری تہذیب، ہمارا لباس، ہمارے رسم و رواج ، سب "پاکستان” کا عکس ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم اُس قوم سے ہیں جس نے ایٹمی طاقت بن کر دنیا کو دکھا دیا کہ اگر ہم پر امن ہیں تو کمزور ہرگز نہیں۔
لیکن!
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم فقط پاکستان سے محبت کا دعویٰ نہ کریں بلکہ اسے عمل سے ثابت کریں۔ جھوٹ، دھوکہ، بدعنوانی، نفرت .یہ سب پاکستان کی شان کے دشمن ہیں۔ اگر واقعی ہمیں اس ملک سے محبت ہے، تو ہمیں اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اس کی عزت، ترقی اور عظمت کے محافظ ہیں۔

اے پاکستان! تو صرف ایک وطن نہیں، تو میرا فخر ہے، میری غیرت ہے، میری پہچان ہے۔ میں تجھ پر جان بھی قربان کر دوں، مگر تیری عزت پر آنچ نہ آنے دوں۔ تو سلامت رہے، تو ترقی کرے، تو دنیا کی نظروں میں ایک مثال بنے — یہی میری دعا ہے، یہی میری خواہش، یہی میرا خواب ہے۔
تو ہے شانِ پاکستان، اور میں تیرا سپاہی۔

Shares: