سعودی عرب میں طلاق کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے ، ایک رپورٹ کے مطابق 2025 میں روزانہ اوسطاً 157 طلاقیں ریکارڈ ہوئی ہیں، ہر 9 منٹ میں ایک طلاق کا کیس دیکھنے میں آرہا ہے، طلاقوں کی تعداد مجموعی شادیوں کا 12.6 فیصد ہے۔
العربیہ کے مطابق سعودی وزارت انصاف اور شماریات اتھارٹی کی جانب سے جاری سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رواں برس 2025 کی پہلی ششماہی میں 57 ہزار 595 طلاق نامے جاری کیے گئے سب سے طلاق کے سب سے زیادہ کیسز مملکت کے جنوبی علاقے الباحہ میں سامنے آئے جن کا تناسب 36 فیصد رہا، ریاض میں 21.7 فیصد اور سب سے کم مملکت کے شمالی ریجن حائل میں ریکارڈ ہوئے جن کا تناسب 19.2 فیصد تھا۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 65 فیصد طلاق شادی کے پہلے سال سامنے آئے جس کا مطلب یہ ہے کہ فریقین میں ذہنی ہم آہنگی کا فقدان اور ایک دوسرے پر اپنی مرضی مسلط کرنے کا رجحان ہو سکتا ہے،سعودی شہری فہد العتیبی نے بتایا ’ ان کی شادی بڑی دھوم دھام سے ہوئی مگر ازدواجی زندگی 45 دن سے زیادہ برقرار نہ رہ سکی، شادی کے دوسرے ہفتے سے اختلافات شروع ہوگئے تھے جو علیحدگی پر ختم ہوئے۔
کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور
25 سالہ ریم القحطانی نے بتایا کہ انہوں نے پسند کی شادی کی تھی لیکن جَلد ہی یہ خواب ٹوٹ گیا،مجھے لگا تھا کہ محبت سب کچھ ٹھیک کر دے گی مگر میرے شوہر میں بنیادی بات چیت اور ذمہ داری کا احساس ہی نہیں تھا،اسی طرح 32 سالہ احمد الریثی کا یورپ میں ہنی مون ایک ناکام تجربہ ثابت ہوا اور واپسی پر ہی رشتہ ختم ہوگیا، ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ ایک کامل اور عادتاً پرفیکٹ شوہر چاہتی تھی، قلیل شادی کے دوران مجھے کبھی ذہنی سکون حاصل نہیں ہو سکا۔
سماجی امور کے ماہر احمد النجار کے مطابق ان تشویشناک اعداد و شمار کی وجہ شادی شدہ زندگی کے حقیقی تقاضوں کی ناقص سمجھ بوجھ اور جذباتی ناپختگی ہےانہوں نے شادی کے کچھ عرصے بعد ہی طلاق ہو جانے کی بڑی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ مہنگی اور غیر ضروری شادی کی تقریبات، جذبات میں آ کر یا جلد بازی میں جیون ساتھی کا انتخاب، خاندان کی غیر ضروری مداخلت اور منگنی یا رشتہ طے ہونے کے دوران مصنوعی رویے ہیں جو شادی کو دیرپا چلنے نہیں دیتے،شادی صرف خوشی کی تقریب یا ہنی مون نہیں ہے بلکہ ایک طویل مدتی زندگی کا منصوبہ ہے جس میں پختگی، گفتگو اور حقیقت پسندانہ
توقعات کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ سب کچھ آج کی بہت سی شادیوں میں موجود نہیں ہے۔
ہم سمجھتے تھے شادی پریوں کی کہانیوں جیسی ہوتی ہے، لیکن جب ہوئی تو سب کچھ الٹ نکلا، بشریٰ انصاری








