ہم ایک ایسی دُنیا اور معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ناکامی کا خوف اس قدر شدید ہے کہ انسان اپنے اندر قدرتی صلاحیتوں کو دیکھنے کی بجائے خوف کے سیایہ میں زندگی بسر کر رہا ہے۔

ہمارے معاشرے میں ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے ناکام ہونا نہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ناکامی کا خوف اور کامیابی کا دباؤ ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ناکامی کا تصور اس قدر منفی اور محدود ہے کہ ناکامی کا لفظ سنتے ہی ہم حواس باختہ ہوجاتے ہیں۔ بچپن ہی سے ہمارے ذہنوں اور دلوں میں ناکامی کا ڈر اس قدر انڈیل دیا جاتا ہے کہ ہم ناکامی کے خوف سے ساری زندگی باہر ہی نکل پاتے ہیں۔ ناکامی کے لفظ کے ساتھ جُڑی شرمندگی اور نفرت ہمیں مجبور کردیتی ہے کہ ہم کامیابی کے لیے جستجو کرنے ہی کو ضروری نہیں سمجھتے ہیں۔

کچھ لوگوں کو ناکامی کا نہیں ناکافی کا خوف مار دیتا ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ کامیابی اور ناکامی کے درمیان سب سے بڑی رکاوٹ ناکامی کا خوف ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے ڈر ہر انسان کو ہر بڑا مشکل اور کھٹن کام کرنے کے آغاز میں لگتا ہے۔ نامعلوم کا خوف ان جانے راستے کی پریشانی ناکامی کا ڈر اور سب سے بڑا خوف اپنے اندر کے خوف پر فتح ناکام لوگ اس ڈر سے ڈر جاتے ہیں اور فاتح اپنے اندر کے ڈر پر قابو پالیتے ہیں۔

Shares: