شانِ پاکستان
تحریر: فیضان عباس الحسینی
پاکستان ایک نظریہ ہے، ایک خواب ہے، ایک قربانیوں سے سجی داستانِ حریت ہے۔ اس کی شان نہ صرف جغرافیہ میں پوشیدہ ہے، بلکہ اس کی روح اس عقیدے، اس تصور، اور اس عظمت میں پنہاں ہے جس کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں نے تاریخ کے صفحات پر اپنے لہو سے ایک نئی سطر لکھی۔ "شانِ پاکستان” فقط ایک نعرہ نہیں، یہ ایک عہد ہے، ایک جدوجہد ہے، اور ایک نظریاتی ورثہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا آیا ہے۔

تاریخی پس منظر: نظریہ سے ریاست تک
برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ جب ظلم، جبر اور اکثریتی استبداد سے لبریز ہونے لگی، تب ایک مردِ درویش، علامہ محمد اقبالؒ نے اس تاریکی میں اجالا بکھیرنے کی تمنا کی۔ 1930ء میں اپنے خطبۂ الٰہ آباد میں انہوں نے ایک الگ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا، جو نہ صرف جغرافیائی طور پر جدا ہو بلکہ دینی و تہذیبی اساسات پر قائم ہو۔

اس خواب کو حقیقت کا جامہ قائدِاعظم محمد علی جناحؒ نے پہنایا، جنہوں نے انتھک محنت، بے مثال قیادت، اور آئینی جدوجہد کے ذریعے ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ ان کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ نے 23 مارچ 1940ء کو قراردادِ لاہور منظور کی، جو بعد ازاں قراردادِ پاکستان کہلائی اور یہی وہ دن تھا جب پاکستان کا تصور ایک واضح اور متعین ہدف بن گیا۔

1947ء میں جب 14 اگست کی رات ہوئی تو صرف سرحدیں نہ بدلیں، نسلوں کی تقدیریں بدل گئیں۔ لاکھوں جانیں قربان ہوئیں، ہزاروں مائیں بیٹے ہاریں، لیکن اُس خون سے ایک نئی صبح نے جنم لیا ، وہ صبح جس کا نام تھا پاکستان۔

شانِ پاکستان: نظریاتی و فکری پہلو
پاکستان محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں، بلکہ یہ "لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کی بنیاد پر حاصل کی گئی ریاست ہے۔ اس کی شان اُس وحدانیت پر قائم ہے جو تمام مسلمانوں کو ایک لڑی میں پروتی ہے۔ یہ ملک اُس نظریاتی تشخص کا محافظ ہے جو صدیوں پر محیط اسلامی تہذیب، ثقافت اور تمدن کی آئینہ دار ہے۔

پاکستان کی شان اُس وقت اور نکھرتی ہے جب ہم اس ریاست کو دینِ اسلام کے عدل، مساوات، علم، اور اخوت کے اصولوں پر استوار کرتے ہیں۔ یہ ملک فقط مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ اقلیتوں کو بھی وہی حقوق عطا کرتا ہے جو اسلامی تعلیمات کا جوہر ہیں۔

شانِ پاکستان: قربانیوں کی داستان
پاکستان کی تخلیق کوئی معمولی واقعہ نہ تھا۔ یہ تاریخ کا وہ طوفان تھا جس میں انسانیت کا ایک حصہ ڈوب گیا اور ایک حصہ ایمان کی کشتی میں سوار ہو کر پار اترا۔ ہجرت کے وہ مناظر، ریل گاڑیوں کے لاشوں سے بھرے ڈبے، اجڑی بستیاں، لٹے قافلے، یہ سب پاکستان کی شان کے استعارے ہیں۔ یہ قربانیاں ہمارے قومی تشخص کی بنیادیں ہیں، اور ان کا احترام ہر پاکستانی کا دینی، اخلاقی اور قومی فریضہ ہے۔

شانِ پاکستان: تعمیر و ترقی میں عوام کا کردار
پاکستان کی اصل شان اُس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اس کے عوام اپنے اپنے دائرہ کار میں خلوص، محنت، دیانت، اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایک کسان جب زمین کو ہل چلاتا ہے، ایک سپاہی جب سرحد پر جاگتا ہے، ایک استاد جب نسلوں کو علم و حکمت سے سیراب کرتا ہے، ایک سائنسدان جب نئی ایجادات کے خواب بُنتا ہے، سب دراصل "شانِ پاکستان” کو تقویت دے رہے ہوتے ہیں۔

یہ ملک اُن شہداء کی جاگیر ہے جنہوں نے 1965ء، 1971ء، اور کارگل کی جنگوں میں اپنے لہو سے دشمن کو بتایا کہ ہم نہ صرف زندہ قوم ہیں بلکہ غیرت مند اور حوصلہ مند قوم ہیں۔ پاکستان کی فوج، اس کے غیور عوام، اور اس کی پرعزم مائیں اس ملک کا اصل چہرہ ہیں، جو ہر آندھی میں چراغ کی مانند روشن رہتا ہے۔

شانِ پاکستان: علم و ادب میں
پاکستان کی شان اس کی علمی، ادبی، اور فکری روایات میں بھی نمایاں ہے۔ یہاں فیض، منٹو، جالب، اور اقبال جیسے نابغہ روزگار افراد پیدا ہوئے جنہوں نے قلم کے ذریعے آزادی، خودی، اور حق گوئی کی شمع جلائی۔ آج کا نوجوان جب قلم اُٹھاتا ہے، وہ دراصل پاکستان کی اس فکری میراث کو آگے بڑھا رہا ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم تعلیم کو اپنا ہتھیار بنائیں اور علم کے ذریعے دنیا کو دکھائیں کہ پاکستان ایک ذی شعور، ذی فہم، اور امن پسند قوم کا گہوارہ ہے۔

شانِ پاکستان: اقوامِ عالم میں مقام
پاکستان دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے۔ یہ کارنامہ اس قوم کی غیرت، عزم، اور بے پناہ صلاحیت کا غماز ہے۔ پاکستان نے عالمی امن، اقوامِ متحدہ کی امن مشنوں، اور بین الاقوامی تعاون میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ ہماری ثقافت، فن، موسیقی، قوالی، ہنر، اور میزبانی دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے۔
یہی "شانِ پاکستان” ہے کہ دنیا ہمیں ایک باوقار، خوددار، اور مہذب قوم کی حیثیت سے جانے۔

نتیجہ: ہم کیا کر سکتے ہیں؟
ہمیں چاہیے کہ ہم "شانِ پاکستان” کو محض تقریر اور تحریر تک محدود نہ رکھیں، بلکہ اسے اپنے کردار، عزم، اور عمل سے ثابت کریں۔ہمیں جھوٹ، بددیانتی، فرقہ واریت، اور قومی املاک کی تباہی کو ترک کرنا ہوگا۔ہمیں اپنے اداروں، اپنے اساتذہ، اپنے بزرگوں، اور اپنی اقدار کا احترام کرنا ہوگا۔
تب جا کر یہ ملک نہ صرف زمین پر بلکہ دلوں میں بھی بسے گا۔

پاکستان ایک نعمت ہے، اور اس نعمت کی شکرگزاری صرف یومِ آزادی کے نعرے نہیں، بلکہ روزمرّہ کی دیانت دارانہ زندگی میں ہے۔

پاکستان کی شان آپ ہیں، ہم ہیں، ہمارا کردار ہے۔
آئیے! ہم سب مل کر اپنے عظیم وطن کی شان کو ایسا تابندہ کریں کہ اقوامِ عالم رشک کریں۔

پاکستان پائندہ باد، پاکستان زندہ باد۔

Shares: