ملک میں جاری چینی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت نے فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے شوگر ملز کے خلاف سخت ایکشن لے لیا ہے۔ وزارت خوراک کے اعلیٰ حکام کے مطابق، وفاقی حکومت نے ملک بھر میں موجود چینی کے تمام ذخائر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، جس کے تحت 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی اب شوگر ملز کے بجائے حکومتی تحویل میں آ چکی ہے۔
وزارت فوڈ کے ذرائع کے مطابق 18 شوگر ملز کے مالکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیے گئے ہیں۔ ای سی ایل میں شامل کیے گئے افراد کے نام آئندہ چند دنوں میں باقاعدہ طور پر منظرعام پر لائے جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ قدم چینی کی مصنوعی قلت اور قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے خدشات کے پیش نظر اُٹھایا گیا ہے۔حکام کے مطابق، تمام شوگر ملز میں چینی کے اسٹاک پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں اور "ٹریک اینڈ ٹریس” سسٹم بھی فعال کر دیا گیا ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی اور غیرقانونی فروخت کی روک تھام کی جا سکے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے چینی کے بحران سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی درآمد و برآمد معمول کا حصہ ہے، اور اس پر پیدا ہونے والا تاثر بلاوجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے برآمد کے وقت یہ فیصلہ کیا تھا کہ چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو سے تجاوز نہیں کرے گی۔وفاقی وزیر نے مزید وضاحت دی کہ چینی کی برآمد اکتوبر 2024 میں شروع ہوئی، جس کے 20 دن بعد کرشنگ سیزن بھی شروع ہو چکا تھا، لہٰذا موجودہ بحران کو برآمدات سے جوڑنا درست نہیں۔
حکومت کی جانب سے مقرر کردہ چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو اور ریٹیل قیمت 173 روپے فی کلو مقرر ہے، تاہم مارکیٹ میں عوام کو یہ قیمتیں دستیاب نہیں ہیں۔ کراچی کے ریٹیل بازاروں میں چینی 180 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔شہر میں چینی کی گراں فروشی کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی کارروائیوں کے دوران 7 دکانیں سیل، 2 افراد گرفتار اور 10 لاکھ 77 ہزار روپے جرمانے کیے گئے۔کوئٹہ اور پشاور میں بھی صورتحال مختلف نہیں، جہاں چینی 180 روپے فی کلو سے کم پر دستیاب نہیں۔ لاہور میں ڈیلرز اور شوگر مل مالکان کے درمیان قیمتوں پر اختلاف کے باعث اکثر دکانوں پر چینی ناپید ہے۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ شوگر ملز انہیں سرکاری نرخ 165 روپے پر چینی فراہم نہیں کر رہیں۔
ملک بھر میں چینی کی بڑھتی قیمتوں اور دستیابی میں کمی نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے۔ شہری حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت نہ صرف ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کو مزید تیز کرے بلکہ چینی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
چینی بحران کے ذمہ دار حکمران، شہباز شریف ناکامی کااعتراف کر یں،استعفیٰ دیں،حافظ خالد نیک
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ خالد نیک نے کہا ہے کہ پاکستان میں چینی بحران کے ذمہ دار حکمران،شوگر ملیں حکمرانوں کی اور لوٹ مار بھی یہی کر رہے ہیں،چینی بحران کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہئے، وزیراعظم کے بیانات مسترد کرتے ہیں، شہباز شریف اپنی ناکامی کا اعتراف کریں اور فوری استعفیٰ دیں ،حافظ خالد نیک نے چینی بحران پر ردعمل میں کہا کہ جب شوگر ملز خود حکمرانوں کی ملکیت ہیں تو بحران کے اصل ذمہ دار بھی وہی ہیں، یہ مفاد پرستی اور کرپشن کی انتہا ہے، ملک کی بڑی شوگر ملز موجودہ حکمران خاندانوں کے قبضے میں ہیں، جب چینی کا نفع انہی کی جیب میں جا رہا ہو تو عوام کو ریلیف دینے میں کیا دلچسپی ہوگی، عوام اب باشعور ہو چکے ہیں، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بحران کا اصل ذمہ دار کون ہے،بازاروں میں چینی مل نہیں رہی اگر مل رہی تو انتہائی مہنگی ،حکومتی رٹ نہیں ہے،عوام مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ حکمران طبقہ اربوں روپے کما رہے ہیں،چینی کا بحران منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا ہے تاکہ حکومتی اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا جا سکے ،حافظ خالد نیک کا مزید کہنا تھا کہ چینی بحران پر اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے،شوگر مل مالکان کے خلاف تحقیقات کی جائیں، چینی بحران کے ذمہ داران کا تعین کر کے کاروائی کی جائے.







