راولپنڈی کی مقامی عدالت نے جرگے کے فیصلے پر خاتون کے قتل کے مقدمے میں گرفتار مرکزی ملزم سمیت 6 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 دن کی توسیع کر دی-
گرفتار مرکزی ملزم سمیت 6 ملزمان کو ڈیوٹی سول جج مس ثمرہ وحید کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ملزمان کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ملزمان کے وکلا نےجسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، گرفتار ملزم رکشہ ڈرائیور خیال محمد اعترافی بیان ریکارڈ کرانے پر رضامند ہو گیا،عدالت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا-
کیس کی سماعت ڈیوٹی سول جج ثمرہ وحید نے کی، جہاں پولیس نے عدالت سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، پولیس کے مطابق ملزمان سے وہ تکیہ برآمد کرنا باقی ہے جو خاتون کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا،عدالت نے پولیس کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ملزمان مانی گل، عرب گل، ظفراللہ، عصمت اللہ، ضیا الرحمن اور صالح محمد عرف سلیم گل کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر واپس پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور انہیں 4 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ملزمان کے سیاہ کپڑوں سے چہرہ ڈھانپنے پر استفسار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے اور چہروں کو میڈیا سے چھپانے کے لیے ڈھانپا گیا ہے عدالت نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے تمام ملزمان کے چہروں سے نقاب ہٹانے کا حکم دیا علاوہ ازیں وکلائے صفائی کو مقدمے کی فائل کا مطالعہ کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔
رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے عدالت کے روبرو دفعہ 164 کے تحت اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے وعدہ معاف گواہ بننے پر آمادگی ظاہر کی پولیس رپورٹ کے مطابق سدرہ بی بی کی لاش ملزم مانی گل کے لوڈر رکشے میں منتقل کی گئی، جب کہ خیال محمد نے ابتدائی طور پر مرکزی ملزمان کے ساتھ تعاون کیا، ملزم رکشہ ڈرائیور خیال محمد کا اعترافی بیان آج ریکارڈ کروائے جانے کا امکان ہے۔
عدالت نے رکشہ ڈرائیور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جب کہ 6 دیگر ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا –
واضح رہے کہ حافظہ قرآن 21 سالہ سدرہ کے قتل کا واقعہ تھانہ پیر ودھائی کے علاقے فوجی کالونی میں پیش آیا تھا، خاتون کے پہلے شوہر ضیاالرحمٰن نے مبینہ طور پر قتل کو چھپانے کے لیے تھانہ پیرو دھائی میں مقدمہ درج کروایا تھا،21 جولائی کو تھانہ پیر ودھائی میں درج کرائی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ضیاالرحمٰن نے موقف اپنایا تھا کہ اس کی شادی 17 جنوری 2025 کو سدرہ سے ہوئی تھی، مدعی نے اپنی اہلیہ پر طلائی زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق مقتولہ کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا، تھانہ پر ودھائی میں درج ایف آئی آر میں لڑکی کے عثمان نامی شخص سے مبینہ تعلق اور غیر شرعی نکاح کا بھی ذکر کیا گیا ہے،مدعی نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا تھا کہ راولپنڈی کی فوجی کالونی کا رہائشی عثمان اس کی بیوی سدرہ کو ورغلا کر اپنے ساتھ لے گیا ہے اور غیر شرعی طور پر اس سے نکاح بھی کرلیا ہے، مدعی نے پولیس سے اپنی بیوی کو بازیاب کرانے کی استدعا کی تھی۔