فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی ویڈیو نے دنیا بھر میں غزہ کی صورتحال اور اسرائیلی یرغمالیوں کی حالت پر گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔
ویڈیو میں 24 سالہ اسرائیلی یرغمالی ایویاتار ڈیوڈ کو ایک تنگ و تاریک سرنگ میں نڈھال حالت میں زمین کھودتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ نوجوان ویڈیو میں کہتا ہے کہ یہ میری قبر ہے، میرے پاس وقت کم ہے۔یہ منظر نہ صرف ایک قیدی کی اذیت ناک حالت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ غزہ میں جاری انسانی بحران، غذائی قلت، بمباری اور طبی سہولیات کی شدید کمی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں خوراک کی شدید قلت ہے، جس سے مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ یرغمالی افراد بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ سرنگوں میں چھپے قیدیوں تک دوا، پانی اور خوراک پہنچانا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
ویڈیو کے اجرا کے بعد حماس نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ تنظیم کسی دباؤ میں آ کر ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ ترجمان نے واضح کیا: ’’جب تک مستقل اور خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی، مزاحمت جاری رہے گی۔ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔اسرائیلی حکومت نے ویڈیو کو ’’نفسیاتی تشدد‘‘ کی ایک مثال قرار دیتے ہوئے حماس پر شدید تنقید کی ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو یرغمالیوں کے جذبات سے کھیلنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا روسٹر جاری، 4 اگست سے مقدمات کی سماعت
آصف زرداری اور ایرانی صدر کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
چیئرمین سینیٹ اور ایرانی صدر کی ملاقات، فلسطین و کشمیر حمایت پر گفتگو