مریم نواز اور حمزہ شہباز کو ذمہ داریاں دی جائیں تو مسلم لیگ ن مزیدمقبول ہوجائے گی
بلاول بھٹو کو مزید کام کرنے کی ضرورت،پی ٹی آئی عمران سے شروع ہوکر عمران پر ختم
فضل الرحمان کا مستقبل صرف اتحاد،جماعت اسلامی آمدہ الیکشن میں نمایاں کردار اداکریگی
تجزیہ ،شہزاد قریشی
بھارت اور پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا اگر تجزیہ کیا جائے تو بھارت کا آئندہ کا مستقبل راہول گاندھی ہے تاہم کانگریس اپنی تنظیمی کمزوریوں پر قابو پا لے اور اتحاد مضبوط بنا لے تو بھارت کے آئندہ وزیر اعظم کے مضبوط امیدوار راہول گاندھی بن سکتے ہیں تاہم نریندر مودی کا کرشمہ ابھی تک موجود ہے بھارتی اپوزیشن کو متحد رہنے کی ضرورت ہے، پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز پارٹی میں واضح قیادت کا رول ادا کر رہی ہیں امکان ہے کہ مستقبل قریب میں مریم نواز کو وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری دی جا سکتی ہے، وہ پارٹی کے اندر ایک مضبوط امیدوار برائے وزیر اعظم ہو سکتی ہیں اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کو تنطیم سازی کی ضرورت ہے، ڈویژن اور ضلعی سطح پر کارکنوں اور دیگر مقامی ن لیگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت اگر مریم نواز اور حمزہ شہباز پر خصوصی توجہ دے تو دونوں ن لیگ کی قیادت اور دیگر امور احسن طریقے سے سرانجام دے سکتے ہیں حمزہ شہباز تنظیمی معاملات میں مہارت رکھتے ہیں خاص طور پر پنجاب کی سیاست میں تا دم تحریر ن لیگ میں کوئی دھڑے بندی نہیں نواز شریف کی قیادت میں یہ جماعت متحد ہے، بلاول بھٹو زرداری سندھ میں پارٹی پر مضبوط گرفت رکھتے ہیں اگر پی پی پی پنجاب اور کے پی کے میں دوبارہ جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے تو بلاول بھٹو کی گفتگو اور ویژن نوجوانوں کے لئے پرکشش ہے، بلاول بھٹو کو عملی سیاست میں مزید تجربے اور مقامی حمایت کی ضرورت ہے

پی ٹی آئی عمران خان سے شروع ہو کر عمران خان پر ہی ختم ہوتی ہے مستقبل میں اس سیاسی جماعت کی قیادت کون کرے گا یہ ایک سوالیہ نشان ہے عمران خان دوسری سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ کی طرح بڑھاپے کی طرف گامزن ہیں ملک کی مذہبی جماعتوں کو لیکر اگر تجزیہ کیا جائے تو جماعت اسلامی قدیم ترین مذہبی و سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے کراچی اور کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات میں اچھا خاصا اثر دکھایا ہے کراچی میں خاص طور پر نوجوان اور تعلیم یافتہ طبقے میں جماعت اسلامی کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے جماعت اسلامی کا مستقبل مکمل طور پر اس کی عملی قیادت اور عوام سے رابطہ کی بنیاد پر طے ہو گا آمدہ قومی انتخابات میں جماعت اسلامی نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے،

جمعیت علمائےاسلام مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں ایک مذہبی سیاسی جماعت ہے اس جماعت کا مستقبل کئی عوامل پر منحصر ہے جن میں سیاسی اتحاد عوامی تائید اس جماعت کا مکمل انحصار مولانا فضل الرحمان کی شخصیت پر ہے اگر نئی قیادت نہ ابھری تو مستقبل میں یہ جماعت کمزور ہو سکتی ہے ملک کی دیگر چھوٹی سیاسی جماعتوں کا بھی مستقبل کمزور نظر آتا ہے تاہم ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مستقبل شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن ہونا چاہیے الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے یہ ادارہ عوام کے اعتماد کو برقرار رکھتا ہے

Shares: