لاہور(خالدمحمودخالد) بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ آخر بھارتی حکومت جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس دے گی۔ سری نگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کا جشن منانے کے لیے مودی سرکار کے پاس کچھ نہیں ہے۔ بی جے پی نے 6 سال میں مقبوضہ کشمیر کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے اور لڑکیاں بے روزگار ہیں، قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے جب کہ امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ کیا بی جے پی کا یہی کارنامہ ہے۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ انہیں کشمیر میں امن آتا نظر نہیں آرہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک بے وقوف دنیا میں یہ سوچ کر رہ رہے ہیں کہ امن راتوں رات آ جائے گا۔ ہمارا ایک مضبوط پڑوسی ہے، چاہے وہ چین ہو یا پاکستان۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کوئی راستہ نہیں ہے۔ بالآخر دونوں ملکوں کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت نے کہا تھا کہ جیسے ہی انتخابات ہوں گے اور حکومت بنے گی مقبوضہ کشمیر کا درجہ بحال ہو جائے گا لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب مرکز والے کہہ رہے ہیں کہ وہ دو خالی اسمبلی سیٹوں پر الیکشن کرائیں گے لیکن راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کا کیا ہوگا، وہ عوام کو ایوانوں میں جانے اور اپنے مسائل بتانے کے حق سے کیوں محروم کر رہے ہیں۔ 

Shares: