قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے اپوزیشن جماعتوں کو 26 ویں آئینی ترمیم میں بہتری کے لیے مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ وزیر قانون نے کہا ہے کہ حکومت بات چیت کے لیے ہر وقت تیار ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن بھی مل کر اس ترمیم کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

وزیر قانون نے کہا، "آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ اس ترمیم کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ ہم کل بھی تیار تھے، آج بھی تیار ہیں۔ ماحول گرم کرنے اور کاغذ پھاڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، مسئلہ بات کرنے سے ہی حل ہوگا۔”انہوں نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم نے عدالتوں سے پارلیمنٹ کی بے توقیری کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور پوری دنیا میں ججوں کے تقرر کا یہی طریقہ رائج ہے۔ 26 ویں ترمیم کے بعد زیرالتوا کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے سینئر رہنما محمود اچکزئی نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک رکن کی آئین کی پاسداری نہ کرنے کی نشاندہی کی تھی، جس پر اسپیکر ایوان کے کسٹوڈین کی حیثیت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "آپ کے ممبران کو یہاں سے زبردستی نکالا گیا، آپ کو اسٹینڈ لینا چاہیے تھا کہ ممبران کے ساتھ یہ سلوک کیوں ہوا؟ اگر آپ واقعی کسٹوڈین رہنا چاہتے ہیں تو اس معاملے پر بحث کرائیں۔”محمود اچکزئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سب سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں اور ایک نئی سیاست کا آغاز کریں جس میں فیصلے اسی ایوان سے کیے جائیں، اور انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو ملک کا سب سے مقبول لیڈر قرار دیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پونے چار سال کے پروڈکشن آرڈر کا ریکارڈ نکال لیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔

وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے محمود اچکزئی کی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ "وہ بڑے ہیں اور میری تربیت نہیں کہ ان کی باتوں کا جواب دوں۔” انہوں نے بتایا کہ 2 مئی کی شام حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان پورے ملک میں اکٹھے انتخابات کے حوالے سے اتفاق ہوا تھا، لیکن بعد میں عمران خان کی جانب سے حوصلہ افزا خبر نہ آنے کی اطلاع ملی۔

وزیر قانون نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم نے پارلیمنٹ کو مزید مضبوط کیا ہے اور بارز کی حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اس ترمیم نے عدلیہ کے کردار کو واضح کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے تقدس کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

Shares: